Maktaba Wahhabi

288 - 437
’’اور جو شخص اللہ اوراس کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )کی فرمان برداری کرےگا، اللہ اس کو بہشتوں میں داخل کرےگا جن میں نہریں بہہ رہی ہیں۔وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور(یہ)بہت بڑی کامیابی ہے اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرےگااوراس کی حدوں سے نکل جائےگا اللہ تعالیٰ اس کو دوزخ میں ڈالےگاجہاں وہ ہمیشہ رہےگااوراس کو ذلت کا عذاب ہوگا ۔‘‘ نیزفرمایا: ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَ‌سُولُ اللّٰه إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ ۖ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ ۖ فَآمِنُوا بِاللّٰه وَرَ‌سُولِهِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللّٰه وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ﴾ (الاعراف۷ /۱۵۸) ’’(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !) کہہ دیجئے کہ لوگو!میں تم سب کی طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا ہوں (یعنی اس کا رسول ہوں)وہ جو آسمانوں اورزمین کابادشاہ ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی زندگانی بخشتا ہے اوروہی موت دیتا ہےتواللہ اس کےرسول، پیغمبر امی پرایمان لاؤ جواللہ اوراس کے تمام کلام پر ایمان رکھتے ہیں، اورتم ان کی پیروی کروتاکہ ہدایت پاؤ ۔‘‘ مزید فرمایا: ﴿قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللّٰه فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّٰه وَيَغْفِرْ‌ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ﴾ (آل عمران۳ /۳۱) ’’(اے پیغمبرلوگوں سے)کہہ دیجئے کہ اگرتم اللہ سےمحبت کرتے ہوتومیری پیروی کرو، اللہ بھی تم سے محبت کرے گااورتمہارے گناہ معاف کردے گا ۔‘‘ اس مضمون کی اوربھی بہت سی آیات ہیں، لہذا آپ کے لیے اوراپنے لیے میری یہی وصیت ہے کہ تمام حالات میں تقوی الٰہی کو اختیار کیا جائے اورصدق دل کے ساتھ اس کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال کی اتباع کی جائے تاکہ دنیا وآخرت کی سعادت ونجات حاصل کی جائے! اے بیت اللہ الحرام کے حجاج کرام!جب ذوالحجہ کی آٹھ تاریخ تھی توہمارے نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے منی کی طرف لبیک کہتے ہوئے روانہ ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ وہ اپنی رہائش گاہوں سے حج کا احرام باندھ لیں اورمنی کی طرف روانہ ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں طواف وداع کا حکم نہیں دیا تھا اس سے معلوم ہوا کہ سنت یہ ہے کہ جو شخص حج کا ارادہ کرے خواہ اس کا تعلق اہل مکہ سے ہویا ان لوگوں سے جو مکہ میں باہر سے آکر مقیم ہوں، یا عمرہ کا احرام کھول کر حلال ہونے والوں سے یا دیگر حجاج کرام سے ہو وہ آٹھ تاریخ کو حج کا تلبیہ پڑھتے ہوئے منی کی طرف روانہ ہو، اسے کعبہ کے طواف وداع کے لیے مسجد حرام میں جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ مسلمان کے لیے یہ مستحب ہے کہ حج کا احرام باندھتے وقت بھی اسی طرح غسل خوشبو اورصفائی کا اہتمام کرے، جس طرح میقات سےاحرام باندھتے وقت کیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اسی طرح حکم دیا تھا جب انہوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا لیکن مکہ میں داخلہ کے وقت ان کے ایام شروع ہوگئے اورمنی کی طرف جانے سے پہلے ان کے لیے طواف مشکل تھا، تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ غسل کر کے حج کا احرام باند ھ لیں چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیاتو ان کا یہ حج قران ہوگیا۔
Flag Counter