کنجوسی میں مبتلا ہوگئے ہیں، خیروبھلائی کی تڑپ ختم ہوگئی ہے اوراس کا نتیجہ بھی کمزوری وناتوانی، افتراق وانتشاراورجہالت وذلت کی صورت میں ان کے سامنے ہے
﴿وَمَا ظَلَمَهُمُ اللّٰه وَلَـٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ﴾ (النحل۱۶ /۳۳)
اورہاں !اس امت کے آخری دور کی اصلاح بھی صرف اورصرف اسی چیز سے ہوگی جس سے اس امت کے ابتدائی دورکی اصلاح ہوئی تھی، مسلمان اپنی عظمت رفتہ کو صرف اسی صورت میں حاصل کرسکتے ہیں کہ وہ اپنے دین کی طرف رجوع کرلیں اورعزت، غلبہ اورفتح ونصرت صرف اسی صورت میں حاصل کرسکتے ہیں کہ وہ اپنی نفسانی خواہشات پر غلبہ پائیں اوربرائی، بخل اورانانیت کے خلاف اپنے نفسوں سے جنگ کریں۔
مسلمان بھائیو!آپ کے گردوپیش میں اورآپ کے اپنے اسلامی وعربی وطن میں آپ کے کچھ ایسے بے یارومددگاربھائی ہیں جنہیں ان کے گھروں سے نکال دیا گیا ہے، ان کی جائیدادیں چھین لی گئی ہیں، ان کے افراد خانہ کو قتل یا جلا وطن کر دیا گیا ہے، وہ فاقہ، محرومی اورمفلسی کی آزمائش سے دوچار ہیں، ان کا بستر خاک اوران کا لحاف آسمان ہے اوروہ بھوک، سردی اوربرہنگی کے باعث ایسی کلفتوں میں مبتلا ہیں کہ جسے سن کر دل خون کے آنسو روتا، جگر شق ہوجاتا اورآنکھیں اشکبار ہوجاتی ہیں اوراسلام میں اس بات کی ممانعت ہے کہ آپ سیر ہوں اور آپ کے بھائی بھوکے ہوں، آپ نے لباس زیب تن کررکھا ہواوروہ برہنہ ہوں آپ اپنے مسکنوں میں رہائش پزیر ہوں اوروہ دردرکی ٹھوکریں کھارہے ہوں، آپ امن واطمینان سے ہوں اور وہ آلام ومصائب کا تختہ مشق بنے ہوئے ہوں ۔لہذا آپ سے شریعت کا مطالبہ یہ ہے کہ آپ اپنے ان بھائیوں کی طرف دست تعاون دراز کریں، ان کے دکھوں میں شریک ہوں، ان کی مصیبتوں میں ان سے تعاون کریں اوراللہ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے آپ کو اپنی جن بے پایاں نعمتوں سے سرفراز فرما رکھا ہے، ان کے حوالہ سے بھی واجب ہے کہ آپ ان سے اللہ تعالیٰ کا حق اداکریں، نعمتوں پر اس کا شکر بجالائیں اورکفر ان نعمت کی روش کو ترک کردیں ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ﴾ (ابراھیم۱۴ /۷)
’’اورجب تمہارے پروردگار نے (تمہیں)آگاہ کیا کہ تم شکرکروگے تومیں تمہیں زیادہ دوں گا اوراگرناشکری کروگے(یادرکھوکہ)میراعذاب (بھی)سخت ہے ۔‘‘
تو اےبرادران اسلام!آپ خرچ کریں اللہ تعالیٰ آپ کو اورعطافرمائے گا، آپ احسان کریں، اللہ تعالیٰ آپ کےاحسان کا اچھا بدلہ عطافرمائے گا، آپ صدقہ وخیرات کریں اس سے آپ کا مال محفوظ رہے گا، اللہ تعالیٰ کی طرف سے برکت حاصل ہوگی اوریہ مال آپ کے اس وقت کام آئے گا جب آپ کو اس کی بہت زیادہ ضرورت ہوگی یعنی اس وقت کہ
﴿يَوْمَ لَا يَنفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ ﴿٨٨﴾ إِلَّا مَنْ أَتَى اللّٰه بِقَلْبٍ سَلِيمٍ﴾ (الشعراء۲۶ /۸۸۔۸۹)
’’جس دن نہ مال کچھ فائدہ دے سکے گا اورنہ بیٹے ۔ہاں !جو شخص اللہ کے پاس تسلیم (ورضا)کا پیکر دل لے کر آیا(وہ بچ جائے گا)۔‘‘
جیسا کہ اللہ عزوجل نے ارشادفرمایاہے کہ:
﴿وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللّٰه هُوَ خَيْرًا وَأَعْظَمَ أَجْرًا﴾ (المزمل۷۳ /۲۰)
|