Maktaba Wahhabi

219 - 437
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’میں نے ارادہ کیا کہ میں حکم دوں اورنماز کی جماعت کھڑی کردی جائےاورپھر کسی آدمی کو حکم دوں کہ وہ نماز پڑھائے اورپھر کچھ ایسے آدمیو ں کو جنہوں نے ایندھن کے گٹھے اٹھارکھے ہوں، لے کر ایسے آدمیو ں کے پاس جاؤں جو نماز باجماعت اداکرنے کے لیے نہیں آئے اوران کے گھروں کو جلادوں ۔‘‘ صحیح مسلم میں حضرت عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ’’میں نےدیکھا کہ نماز اداکرنے سے صرف وہی شخص پیچھے رہتا تھا جو کھلم کھلا منافق ہوتا یا مریض بلکہ میں نے یہ بھی دیکھا کہ اس وقت مریض بھی دوآدمیوں کا سہارالے کر نماز (باجماعت)اداکرنے کے لیے آیا کرتا تھا ۔‘‘یہ بھی انہی سے روایت ہے کہ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سنن ہدایت سکھائے اوریہ بات بھی سنن ہدایت میں سے ہے کہ نماز اس مسجد میں (باجماعت)اداکی جائے جس میں آذان ہوتی ہو ۔‘‘صحیح مسلم ہی میں انہی سے روایت ہے کہ جس شخص کو یہ بات خوش لگے کہ وہ کل اللہ تعالیٰ کو ایک مسلمان کی حیثیت سے ملے تو اسے چاہئے کہ ان نمازوں کی حفاظت کرے جہاں ان کےلیے اذان دی جاتی ہو۔اللہ تعالیٰ نے تمہارےنبی کے لیے سنن ہدایت کو مقررفرمایا ہے اورنمازوں کو (باجماعت)اداکرنا بھی سنن ہدایت میں سے ہے اوراگر تم نمازوں کو اپنے گھروں میں اس طرح ادا کروجس طرح یہ نماز باجماعت ادانہ کرنے والا اپنے گھر میں پڑھتا ہے تو تم اپنے نبی کی سنت کو ترک کردوگے اوراگر تم اپنے نبی کی سنت کو ترک کردوگےتو گمراہ ہوجاؤگے، جو شخص بھی اچھے طریقے سے وضو کر کے کسی مسجد میں آجاتا ہے تو ہر قدم کے عوض اس کے لیے ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے، ایک درجہ بلند کردیا جاتا ہے اورایک برائی مٹادی جاتی ہے ۔(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں)نماز(باجماعت)سے صرف وہی شخص پیچھے رہتا تھا جو کھلم کھلا منافق ہوتا، اس زمانے میں مریض آدمی کو دوآدمیوں کے سہارے کے ساتھ لا کر صف میں کھڑا کردیا جاتا تھا ۔‘‘ ’’صحیح مسلم ‘‘ہی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا آدمی نے عرض کیا :’’یا رسول اللہ !میرے پاس کوئی معاون نہیں جو مجھے مسجد تک پہنچادے توکیا میرے لیے اپنے گھر نماز اداکرنے کی رخصت ہے ؟‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کیا تم نماز کے لیے اذان کی آواز سنتے ہو؟‘‘ اس نے عرض کیا :’’ہاں ‘‘تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’پھر اس آواز پر لبیک کہو ۔‘‘ ایسی احادیث بہت زیادہ ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ نماز باجماعت اللہ تعالیٰ کے ان گھروں میں ادا کرنا واجب ہے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ بلند کیے جائیں اوران میں اللہ کانام ذکر کیا جائے ۔لہذا ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ نماز باجماعت اداکرنے کا خصوصی اہتمام کرے اوراپنے بیٹوں، اہل خانہ، پڑوسیوں اوردیگر تمام مسلمان بھائیوں کو بھی اس کی تلقین کرے تاکہ اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )کے حکم کی اطاعت ہو اورجس سے اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )نے منع فرمایا ہے اس سے اجتناب ہو اور ان منافقوں کی مشابہت سے دوری ہو، جن کا اللہ تعالیٰ نے ان کی بری عادتوں کے ساتھ ذکر کیا ہے اوران میں سے سب سے خبیث عادت یہ ہے کہ وہ نماز اداکرنے میں سستی کرتے ہیں۔ارشادباری تعالیٰ ہے : ﴿إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللّٰه وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَ‌اءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُ‌ونَ اللّٰه إِلَّا قَلِيلًا ﴿١٤٢﴾ مُّذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَٰلِكَ لَا إِلَىٰ هَـٰؤُلَاءِ وَلَا إِلَىٰ هَـٰؤُلَاءِ وَمَن يُضْلِلِ اللّٰه فَلَن تَجِدَ لَهُ سَبِيلًا﴾ (النساء۴ /۱۴۲۔۱۴۳) ’’منافق(ان چالوں سے اپنے نزدیک)اللہ کو دھوکا دیتے ہیں(یہ اس کو کیا دھوکا دیں گے)وہ انہیں کو دھوکے
Flag Counter