یہ دعا پڑھتے ہوئے نمازی دونوں سجدوں کے درمیان نہایت اطمینان سے اس طرح بیٹھے کہ ہر عضو اپنی جگہ پر آجائے، جس طرح وہ رکوع کے بعد بالکل سیدھا اطمینان سے کھڑا ہواتھا اسی طرح اب اطمینان سے بیٹھ جائے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کے بعد اوردونوں سجدوں کے درمیان اعتدال کو بہت طول دیا کرتے تھے۔
۱۱۔ا س کے بعد اللہ اکبر کہہ کر دوسراسجدہ کرے اوراس میں بھی سب کچھ اسی طرح کرے جس طرح پہلے سجدہ میں کیا تھا۔
۱۲۔ ا س کے بعد اللہ اکبر کہہ کرسجدہ سے سر اٹھائے اورتھوڑی دیر کے لیے اس طرح بیٹھ جائے جس طرح دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھا جاتا ہے اسے جلسہ ٔاستراحت کہتے ہیں اورعلماء کے صحیح ترین قول کے مطابق یہ جلسہ مستحب ہے، اگر اسے ترک بھی کردیا جائے تو کوئی حرج نہیں، اس جلسہ میں کوئی ذکر یا دعاء نہیں ہے، پھر اگر آسانی سے ممکن ہوتواپنے گھٹنوں پر اعتماد کرتے ہوئے دوسری رکعت کے لیے کھڑا ہوجائےاوراگر اس میں دشواری ہو تو ہاتھوں کو زمین پر رکھتے ہوئے کھڑا ہوجائے اورسورۂ فاتحہ پڑھے، فاتحہ کے بعد قرآن مجید کا جومقام آسانی سے پڑھ سکتا ہوتووہ پڑھے اورپھر دوسری رکعت اسی طرح پڑھے جس طرح پہلی رکعت پڑھی تھی ۔یادرہے مقتدی کے لیے امام سے سبقت جائز نہیں ہےکیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس سے منع فرمایا ہے، اسی طرح تمام افعال کو امام کے ساتھ سرانجام دینا بھی مکروہ ہے، جبکہ سنت یہ ہے کہ تمام افعال میں امام کی اقتداء ہو، یعنی امام کے بعد مگر تاخیر کے بغیر اوراس کی آواز کے انقطاع پر تمام افعال سرانجام دیئےجائیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہےکہ’’امام اس لیے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، لہذا اس سے اختلاف نہ کرو، جب وہ اللہ اکبر کہے توتم بھی اللہ اکبر کہو اورجب وہ ’’سمع اللّٰہ لمن حمدہ‘‘ کہے تو تم ’’ربنا ولک الحمد‘‘ کہواورجب وہ سجدہ کرے توتم بھی سجدہ کرو ۔‘‘(متفق علیہ)
۱۳۔جب نماز’’ثنائی‘‘یعنی دورکعتوں والی ہومثلا نماز فجر، جمعہ اورعید تو دوسرے سجدہ کے بعد اس طرح بیٹھ جائے کہ دائیں پاؤں کھڑا ہو، یایاں پاؤں بچھاہو، دایاں ہاتھ دائیں ران پر اوربایاں ہاتھ بائیں ران پر ہو، انگشت شہادت کے سوا دیگر تمام انگلیوں کو مٹھی میں بند انگشت شہادت کے ساتھ توحید کا اشارہ کرے اوراگر اپنے ہاتھ کی چھنگلیاں اوربیچ کی انگلی کوبند کرے اورانگوٹھے کا بیچ کی انگلی کے ساتھ حلقہ بنائے اورانگشت شہادت سے اشارہ کرے تو اچھا ہے کیونکہ یہ دونوں صورتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں اورافضل یہ ہے کہ کبھی ایک صورت کو اختیار کرے اور کبھی دوسری صورت کو اورپھر اس جلسہ میں تشہد پڑھے، جس کے الفاظ یہ ہیں:
((التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ))
’’تمام قولی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں اورتمام فعلی عبادتیں اورمالی عبادتیں بھی اللہ ہی کے لیے ہیں، سلام ہوآپ پر اے اللہ کے نبی!( صلی اللہ علیہ وسلم )اوراللہ کی رحمتیں اوربرکتیں بھی آپ پرہوں اورسلام ہوہم پر اوراللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اورگواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )اللہ کے بندے اوراس کے رسول ہیں ۔‘‘
اس کے بعد یہ درودشریف پڑھے:
|