Maktaba Wahhabi

133 - 437
اوربھی بہت سی احادیث سے یہ مسئلہ ثابت ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اورکئی دیگر اہل علم نے بھی اس مسئلہ کی خوب وضاحت فرمائی ہے، چنانچہ ملاحظہ فرمائیےفتاوی( ابن تیمیہ )، ج۵، ص:۱۴۔مقصود یہ ہے کہ جہمیہ، معطلہ اوران کے نقش قدم پرچلنے والے اہل بدعت کا یہ عقیدہ حددرجہ فاسد، بے پناہ خبیث اوربہت بڑی مصیبت ہے کہ اس سے خالق کائنات جل وعلا کی ذات گرامی کا نقص لازم آتا ہے، ہم دلوں کی کجی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں۔اس گمراہ مذہب کے باطل ہونے کے بے شمار دلائل ہیں ۔ثابت شدہ شرعی دلائل سے قطع نظر عقل سلیم اورفطرت سلیم بھی اس کی منکر ہے ۔مذکورہ بالاآیات سے بعض لوگوں کا استدلال بالکل باطل ہے کیونکہ ان کا گمان یہ ہے کہ ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ بذاتہ زمین میں موجود ہے، مثلا طور(پہاڑ)کی طرف، حالانکہ اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی اس سے بہت بلندوبالااورارفع واعلیٰ ہے۔ اس قائل سے یہ بات مخفی رہ گئی ہے کہ معیت کی دوقسمیں ہوتی ہیں(۱)معیت عامہ اور(۲)معیت خاصہ، معیت خاصہ کی مثالیں حسب ذیل ہیں، مثلا ارشاد باری تعالیٰ : ﴿إِنَّ اللّٰه مَعَ الَّذِينَ اتَّقَوا وَّالَّذِينَ هُم مُّحْسِنُونَ﴾ (النحل۱۶ /۱۲۸) ’’یقینا جو پرہیز گار ہیں اورجو نیکوکارہیں، اللہ ان کے ساتھ ہے ۔‘‘ اورفرمایا: ﴿لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللّٰه مَعَنَا﴾ (التوبۃ۹ /۴۰) ’’غم نہ کرواللہ ہمارے ساتھ ہے ۔‘‘ نیز ارشاد گرامی ہے: ﴿إِنَّنِي مَعَكُمَا أَسْمَعُ وَأَرَ‌ىٰ﴾ (طہ۲۰ /۴۶) ’’تحقیق میں تمہارے ساتھ ہوں (اور)سنتا دیکھتا ہوں ۔‘‘ اوراس طرح کی دیگر آیات جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنے انبیاء، اپنے مومن اورمتقی بندوں کے ساتھ ہے کہ انہیں اس کی نصرت وتائید، اعانت وتوفیق، تسدیدوکفایت اورنگہداشت وہدایت حاصل ہے، جیسا کہ اللہ عزوجل کا یہ فرمان اس کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے روایت کیا ہے کہ ارشادباری تعالیٰ ہے کہ ’’میرابندہ نوافل کے ساتھ میرا تقرب حاصل کرتا رہتا ہے حتی کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں اورجب میں اس سے محبت کرتا ہوں تو اس کا کان بن جاتا ہوں، جس سے وہ سنتا ہے، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں، جس سے وہ دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ بن جا تا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے اوراس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے ۔‘‘اس کے یہ معنی نہیں کہ اللہ تعالیٰ واقعی اپنے بندے کے اعضاء بن جاتا ہے کہ وہ ذات اس سے بلند وبالا اورارفع واعلیٰ ہے بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بند ے کے تمام اعضاء کو ہدایت وتوفیق سے نوازتا ہے، جیسا کہ دوسری روایت سے اس کی وضاحت ہوتی ہے جس میں یہ فرمان باری تعالیٰ ہے کہ’’وہ میرے ساتھ سنتا، میرے ساتھ دیکھتا، میرے ساتھ پکڑتااورمیرے ساتھ چلتا ہے‘‘ تو اس سے واضح ہواکہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کہ’’میں اس کا کان بن جاتا ہوں۔۔۔۔الخ‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ وہ اسے راہ راست کی توفیق وہدایت سے نوازتااورایسے کاموں میں پڑنے سے اسے محفوظ رکھتا ہے جو اس کی ناراضگی کا سبب بنتے ہیں۔ معیت عامہ کے معنی مکمل احاطہ اورعلم کے ہیں، چنانچہ اس معیت کا بھی بہت سی آیات میں ذکر ہے مثلا:
Flag Counter