Maktaba Wahhabi

132 - 437
’’ کیا تم اس سے جو آسمان میں ہے بے خوف ہو کہ تم کو زمین میں دھنسا دے۔(یعنی پتھروں کی بارش کردے) ۔‘‘ ﴿أَمْ أَمِنتُم مَّن فِي السَّمَاءِ أَن يُرْ‌سِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا﴾ (الملک۶۷ /۱۷) ’’کیا تم اس سے جو آسمان میں ہے نڈر ہو کہ تم پرکنکری بھری ہواچھوڑ دے ۔‘‘ ﴿الرَّ‌حْمَـٰنُ عَلَى الْعَرْ‌شِ اسْتَوَىٰ﴾ (طہ۲۰ /۵) ’’وہ رحمٰن جو عرش پر مستوی ہے ۔‘‘ ﴿يَا هَامَانُ ابْنِ لِي صَرْ‌حًا لَّعَلِّي أَبْلُغُ الْأَسْبَابَ ﴿٣٦﴾ أَسْبَابَ السَّمَاوَاتِ فَأَطَّلِعَ إِلَىٰ إِلَـٰهِ مُوسَىٰ وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ كَاذِبًا﴾ (غافر۴۰ /۳۶۔۳۷) ’’(اورفرعون نے کہا)ہامان میرے لیے ایک محل بناؤتاکہ میں (اس پر چڑھ کر)راستوں پر پہنچ جاؤں(یعنی)(آسمانوں کے راستوں پر پھر موسیٰ کے معبود کو دیکھ لوں اورمیں تواسے جھوٹا سمجھتا ہوں ۔‘‘ اس مضمون کی اوربھی بہت سی آیات ہیں ۔اسی طرح بہت سی صحیح اورحسن احادیث سے بھی یہی بات ثابت ہے، مثلارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شب معراج اپنے رب کے پاس جانا ۔ابوداؤد اوردیگر کتب حدیث میں دم کے بارے میں ایک حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ ’’ہمارا رب وہ اللہ (ہے)جو آسمان میں ہے، اے اللہ !تیرا نام پاک ہے اورتیرا حکم آسمان وزمین میں جاری وساری ہے ۔‘‘حدیث اوعال میں ہے کہ’’عرش اس کے اوپر ہے، اللہ اپنے عرش کے اوپر ہے اوروہ تمہارے حالات کو جانتا ہے ۔‘‘ (احمد، ابوداؤد اور دیگر ) صحیح حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ایک باندی سے پوچھا :’’اللہ کہا ں ہے؟ ‘‘ تواس نے جواب دیا :’’آسمان میں ۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میں کون ہوں؟‘‘ اس نے جواب دیا :’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’اسےآزاد کردو، یہ ایک مومن عورت ہے ۔‘‘ (صحیح مسلم) اس طرح کی اوربہت سی احادیث جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں، ہمیں اس بات کے علم یقین کا فائدہ بخشتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پیغام حق کو امت تک پہنچادیا ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنے عرش معلی پر، آسمان سے اوپر ہے، عرب وعجم اور جاہلیت و اسلام کی تمام امتوں کو اللہ تعالیٰ نے اسی عقیدہ پر پیدا فرمایا ہے، سوائے ان کے جن کو شیطان نے ان کی فطرت سے دورہٹادیا ہو۔اس مسئلہ میں ائمہ سلف سے اس قدراقوال مروی ہیں کہ اگر انہیں یکجا کیا جائے توان کی تعدادسینکڑوں بلکہ ہزاروں تک پہنچ جائے۔کتاب اللہ، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، سلف امت، حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین عظام اورائمہ کرام سے جنہوں نے نفس پرستی اوراختلاف کے زمانہ کو بھی پایا، اس عقیدہ کے خلاف نصا اورظاہراایک حرف بھی ثابت نہیں ۔ان میں سے کسی نے کبھی بھی یہ نہیں کہا کہ اللہ آسمان میں نہیں ہے یا یہ کہ وہ عرش پر نہیں ہے اورنہ کسی نے کبھی بھی یہ کہا کہ وہ اپنی ذات کے ساتھ ہر جگہ موجود ہےاوراس کی نسبت سے تمام جگہیں برابرہیں اورنہ کسی نے کبھی بھی یہ کہا کہ وہ عالم میں داخل ہے نہ اس سے خارج اورنہ کسی نے کبھی بھی یہ کہا کہ اس کی طرف انگلیوں وغیرہ سے حسی اشارہ کرنا جائز ہے بلکہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سےمروی صحیح حدیث سے یہ ثابت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب عرفات کے دن اپنی زندگی کے سب سے بڑے مجمع میں عظیم الشان خطبہ ارشادفرمایا تو اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے یہ بھی پوچھا:’’ کیا میں نے تم تک اللہ کا دین پہنچادیا؟ ‘‘ توسب نے کہا:’’ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنچادیا ۔‘‘تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی کو کئی بار آسمان کی طرف اٹھاکر صحابہ کرام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:’’اے اللہ توگواہ رہنا ۔‘‘اس طرح کی
Flag Counter