Maktaba Wahhabi

122 - 437
لگیں ۔‘‘ پہلی، دوسری اورتیسری آیت میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے یہ واضح فرمایا ہےکہ وہ ہرمدعی ایمان کی آزمائش کرتا رہتا ہےتاکہ یہ واضح ہوسکے کہ وہ اپنا دعوی ایمان میں سچا ہے یا نہیں ۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نےہمیں یہ بھی بتایا ہے کہ اس نےہم سے پہلے لوگوں کی بھی آزمائش کی تاکہ وہ سچے اورجھوٹے کو جان لے، یہ آزمائش مال، فقر، مرض، صحت اوردشمن کی صورت میں بھی ہوسکتی ہے اوران مختلف شبہات کی صورت میں بھی شیاطین جن وانس پیدا کرتے ہیں، اس قسم کی آزمائش کے بعد ہی پتہ چلتا ہے کہ دعوی ایمان میں سچاکون ہے اورجھوٹا کون اوراللہ تعالیٰ یہ معلوم کرنا چاہتا ہے کہ یہ ظاہر اور بیرونی طورپر موجود ہے یا نہیں، حالانکہ اپنے علم سابق کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کو یہ بات پہلے سے بھی معلوم ہے کیونکہ ہر چیز اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے، جیسا کہ اس نے ارشاد فرمایا ہے: ﴿لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللّٰه عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ‌ وَأَنَّ اللّٰه قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا ﴾ (الطلاق۶۵ /۱۲) ’’تاکہ تم لوگ جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے، اور یہ کہ اللہ اپنے علم سے ہر چیز پر احاطہ کیے ہوئے ہے ۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کی تقدیروں کا اندازہ آسمانوں کی تخلیق سے پچاس ہزاربرس پہلے مقررفرمادیا تھا اوراس وقت اللہ کا عرش پانی پر تھا ۔(صحیح مسلم) لیکن اللہ عزوجل اپنے علم سابق کی بنیاد پر اپنے بندوں کا مؤاخذہ نہیں کرتا بلکہ وہ بندوں کے اعمال کو معلوم کرنے کے بعد ان کا مؤاخذہ کرتا یا انہیں اجروثواب سے نوازتا ہےحالانکہ بندوں کے اعمال کا اسے پہلے سےعلم ہے لیکن وہ بندوں سے جزاوسزاکامعاملہ ان کے اعمال کے خارج میں ظہورپذیرہونے کے بعد کرتا ہے۔چوتھی، پانچویں اورچھٹی آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ ذکر فرمایا ہے کہ شیاطین اپنے رفیقوں کے دلوں میں انواع واقسام کے شبہات اورملمع سازی کی ایسی باتیں ڈالتے ہیں جن سے وہ اہل حق کو دھوکا دے سکیں تاکہ ان لوگوں کے دل ان کی باتوں کی طرف متوجہ ہوں جن کاآخرت پر ایمان نہیں ہے اوروہ ان باتوں سے خوش ہوں، اپنی معرکہ آرائیوں کوجاری رکھ سکیں اورحق کو باطل کے ساتھ ملادیں، حق کے بارے میں لوگوں کے دلوں میں شبہات پیدا کردیں، انہیں ہدایت سے روک دیں لیکن اللہ سبحانہ وتعالیٰ ان کے اعمال سے غافل نہیں ہے ۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنی رحمت سے اپنے کچھ ایسے بندوں کو بھی توفیق دیتا ہے جوان شیطانوں اوران کے رفیقوں کے پھیلائے ہوئے شبہات کو طشت ازبام کردیتے ہیں اور برا ہیں قاطعہ ودلائل ساطعہ کے ساتھ ان کے باطل نظریات کا پردہ چاک کردیتے ہیں تاکہ وہ حجت تمام کر دیں، عذر ختم کردیں اورپھر اللہ تعالیٰ نے جوکتاب نازل فرمائی ہے، یہ بھی تو ہرچیز کو کھول کھول کربیان کررہی ہے، جیسا کہ اس نے فرمایا ہے: ﴿وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَ‌حْمَةً وَبُشْرَ‌ىٰ لِلْمُسْلِمِينَ﴾ (النحل ۱۶ /۸۹) ’’اورہم نےآپ پر(ایسی) کتاب نازل کی ہے کہ(اس میں)ہرچیز کا بیان (مفصل) ہے اور مسلمان کے لیےہدایت، رحمت اوربشارت ہے ۔‘‘ اورفرمایا: ﴿وَلَا يَأْتُونَكَ بِمَثَلٍ إِلَّا جِئْنَاكَ بِالْحَقِّ وَأَحْسَنَ تَفْسِيرً‌ا﴾ (الفرقان۲۵ /۳۳) ’’اوریہ لوگ آپ کے پاس جو (اعتراض کی )بات لاتے ہیں ہم آپ کے پاس اس کا معقول اورخوب مشرح جواب بھیج دیتے ہیں ۔‘‘
Flag Counter