Maktaba Wahhabi

121 - 437
اس بھائی نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ اس شبہ کا میں جواب دوں، لہذا اس کا میری طرف سے جواب حسب ذیل ہے: خوب اچھی طرح جان لیجئے۔۔۔اللہ تعالیٰ مجھے، آپ کو اورتمام مسلمانوں کو دین میں سمجھ بوجھ اورثابت قدمی عطافرمائے۔۔۔کہ شیاطین انس وجن مسلمانوں کو بہت سے شبہات میں مبتلا کرتے رہے اورکرتے رہیں گے، ان کا مقصود یہ ہے کہ حق میں تشکیک پیداکرکے مسلمانوں کو ایمان کے نور سےنکال کرکفر کی ظلمتوں کی طر ف لے آئیں، لیکن کافر باطل عقیدہ پر جمے رہیں، یہ بات اس اللہ کے علم وقدرت میں تھی کہ ایسا بھی ہوگا کہ جس نے اس دنیا کو آزمائش وامتحان کا گھراورحق وباطل کی کشمکش کا مقام بنایا ہے تاکہ معلوم ہوجائے کہ ہدایت کا طالب کون ہے اور کون نہیں ہے، سچا کون ہے اور جھوٹا کون، مومن کون ہے اورمنافق کون، جیسا کہ اس نے فرمایا ہے: ﴿الم ﴿١﴾ أَحَسِبَ النَّاسُ أَن يُتْرَ‌كُوا أَن يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ ﴿٢﴾ وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۖ فَلَيَعْلَمَنَّ اللّٰه الَّذِينَ صَدَقُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْكَاذِبِينَ﴾ (العنکبوت۲۹ /۱۔۳) ’’الم۔کیا یہ لوگ یہ خیال کیے ہوئے ہیں کہ (صرف)یہ کہنے سے کہ ہم ایمان لے آئے، چھوڑدیئے جائیں گےاوران کی آزمائش نہیں کی جائے گی اورجولوگ ان سے پہلے ہوچکے ہیں ہم نے ان کو بھی آزمایا تھا(اوران کوبھی آزمائیں گے)سو اللہ ان کو ضرورظاہر کرے گاجو(اپنے ایمان میں)سچے ہیں اوران کوبھی جو جھوٹے ہیں ۔‘‘ اورفرمایا: ﴿وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتَّىٰ نَعْلَمَ الْمُجَاهِدِينَ مِنكُمْ وَالصَّابِرِ‌ينَ وَنَبْلُوَ أَخْبَارَ‌كُمْ﴾ (محمد۴۷ /۳۱) ’’اورہم تم لوگوں کو ضرورآزمائیں گےتاکہ جوتم میں سے جہاد کرنے والے اورثابت قدم رہنے والے ہیں، ان کومعلوم (ظاہر)کریں اورتمہارے حالات جانچ لیں۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَىٰ أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ ۖ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِ‌كُونَ﴾ (الانعام۶ /۱۲۱) ’’اورشیطان(لوگ)اپنے رفیقوں کے دلوں میں یہ بات ڈالتے ہیں کہ تم سے جھگڑا کریں اوراگرتم لوگ ان کے کہے پر چلے توبے شک تم بھی مشرک ہوجاؤگے ۔‘‘ اورفرمایا: ﴿وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَيَاطِينَ الْإِنسِ وَالْجِنِّ يُوحِي بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ زُخْرُ‌فَ الْقَوْلِ غُرُ‌ورً‌ا ۚ وَلَوْ شَاءَ رَ‌بُّكَ مَا فَعَلُوهُ ۖ فَذَرْ‌هُمْ وَمَا يَفْتَرُ‌ونَ ﴿١١٢﴾ وَلِتَصْغَىٰ إِلَيْهِ أَفْئِدَةُ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَ‌ةِ وَلِيَرْ‌ضَوْهُ وَلِيَقْتَرِ‌فُوا مَا هُم مُّقْتَرِ‌فُونَ﴾ (الانعام۶ /۱۱۲۔۱۱۳) ’’اوراسی طرح ہم نے شیطان(سیرت)انسانوں اورجنوں کو ہرپیغمبر کا دشمن بنادیاتھا، وہ دھوکا دینے کے لیے ایک دوسرے کے دل میں ملمع کی ہوئی باتیں ڈالتے رہتے اوراگرتمہاراپروردگارچاہتاتووہ ایسانہ کرتے، توان کو اورجوکچھ یہ افتراءکرتے ہیں، اسے چھوڑدواور(وہ ایسے کام )اس لیے بھی (کرتے تھے)کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل ان کی باتوں پر مائل ہوں اور وہ انہیں پسند کریں اورجوکام وہ کرتے تھے، وہی کرنے
Flag Counter