﴿أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ﴾ (الاعراف۷ /۵۴)
’’یاد رکھو! اللہ ہی کے لیے خاص ہےخالق ہونا اورفرماں روائی کرنا(یعنی حاکم ہونا) ۔‘‘
جس طرح خالق صرف اللہ وحدہ ہے، اس طرح آمر بھی صرف وہی ہے اوراس کے امرکی اطاعت واجب ہے۔اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کے حالات ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کراپنے علماء ومشائخ کواپنارب بنالیا تھا کیونکہ وہ جب اللہ تعالیٰ کے حرام کردہ کو حلال اورحلال کردہ کو حرام قراردےدیتے تویہودی ان کی اطاعت کرتے تھے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللّٰه وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَـٰهًا وَاحِدًا ۖ لَّا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ﴾ (التوبۃ۹ /۳۱)
’’انہوں نے اپنے علماء اورمشائخ اورمسیح ابن مریم کو اللہ کے سوا رب بنالیا، حالانکہ ان کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ اللہ واحد کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، اس کے سوا کوئی معبود نہیں اوران لوگوں کے شریک مقررکرنے سے پا ک ہے ۔‘‘
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نےیہ گمان کیاکہ علماء ومشائخ کی عبادت شاید یہ ہے کہ ان کے نام پر ذبح کیا جائے یا ان کے نام کی نذر مانی جائے یا انہیں رکوع وسجود کیا جائے، اس لیے جب وہ مسلمان ہونے کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاظر ہوئے اورانہوں نے آپ کو اس آیت کریمہ کی تلاوت کرتے ہوئے سناتوعرض کیا :’’یا رسول اللہ!ہم۔۔۔یعنی عیسائی کیونکہ اسلام سے قبل حضرت عدی کا تعلق عیسائیت سے تھا۔۔۔ان کی عبادت تو نہیں کرتے تھے ۔‘‘تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا یہ بات نہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے جن اشیاء کو حلال قراردیا تھا، علماء ومشائخ انہیں حرام قراردےدیتے تھے توتم لوگ بھی انہیں حرام سمجھنے لگ جاتے تھے اوروہ جب اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو حلال قراردیتے تھے توتم لوگ بھی انہیں حلال سمجھنے لگ جاتے تھے؟‘‘ حضرت عدی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:’’جی ہاں، یہ بات توتھی ۔‘‘توآپ نے فرمایا:’’بس یہی ان کی عبادت کرنا ہے ۔‘‘(احمد۔۔۔امام ترمذی نےاس حدیث کوحسن قراردیا ہے)
حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس لیے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے: ﴿وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَـٰهًا وَاحِدًا﴾ (التوبۃ۹ /۳۱)
’’ان کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ اللہ واحد کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں۔‘‘
یعنی اللہ تعالیٰ جب کسی چیز کو حرام قراردے دے تووہ حرام ہے اورجس چیز کو حلال قراردے دے بس وہی حلال ہے۔ اللہ تعالیٰ جسے شریعت قراردے اس کی پیروی کی جائے، وہ جو حکم دے اسے نافذ کیا جائے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں اوروہ ان لوگوں کے شریک مقررکرنے سے پاک ہے یعنی وہ شرکاء، نظراء، اعوان، اضداد اور اولاد وغیرہ سے پاک ہے، اس کے سوا نہ کوئی معبود ہے اورنہ رب !(تفسیرابن کثیر، ج۲، ص:۳۴۹)
جب یہ حقیقت معلوم ہوگئی کہ اللہ تعالیٰ کی شریعت سے اپنے مقدمات کے فیصلے چاہنا یہ اس شہادت کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اورحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں تواس سے یہ بھی معلوم ہواکہ طاغوتوں، حکمرانوں اورنجومیوں وغیرہ سے اپنے فیصلے کرانا اللہ عزوجل کی ذات گرامی پر ایمان کے منافی ہے اور
|