Maktaba Wahhabi

109 - 437
مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا﴾(النساء۴ /۶۵) ’’تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ اپنے تنازعات(تمام اختلافات)میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور پھر جو فیصلہ تم کردو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں ۔‘‘ نیز درج ذیل ارشاد باری تعالیٰ سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے: ﴿أَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُونَ ۚ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللّٰه حُكْمًا لِّقَوْمٍ يُوقِنُونَ﴾ (المائدۃ۵ /۵۰) ’’ کیا یہ لوگ پھر سے زمانۂ جاہلیت کے حکم اور فیصلہ کے خواہش مند ہیں اور جو لوگ یقین رکھتے ہیں، ان کے لیے اللہ تعالیٰ سے اچھا حکم اورفیصلہ کس کا ہے؟‘‘ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو یہ فرمایا ہے تو اس سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے کہ ’’تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اس کی خواہش اس دین کے تابع نہیں ہوجاتی، جسے میں لے کر آیا ہوں ۔‘‘آدمی کا ایمان صرف اس صورت میں مکمل ہوسکتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے، چھوٹے بڑے معاملہ میں اللہ تعالیٰ کے فیصلہ پر راضی ہو اور زندگی کے ہر معاملہ میں خواہ اس کا تعلق جان سے ہو یا مال سے یا عزت وآبرو سے، فیصلہ کے لیے صرف اللہ تعالیٰ کی شریعت کی طرف رجوع کرے، ورنہ وہ اللہ کا نہیں غیراللہ کا پجاری ہوگا۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّ‌سُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللّٰه وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ﴾(النحل۱۶ /۳۶) ’’اور ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ لوگو!اللہ ہی کی عبادت کرو اور بتوں(کی پرستش)سے اجتناب کرو ۔‘‘ جو شخص اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے سامنے سراطاعت جھکادے (یعنی سرتسلیم خم کردے)اوراس کی وحی سے اپنے مقدمات کا فیصلہ کرائے تووہ اللہ تعالیٰ کا عبادت گزار ہے اورجوشخص غیر اللہ کے سامنے سراطاعت جھکادے اورغیر شریعت سے فیصلے کرائے تو اس نے بتوں کی عبادت کی اوران کی اطاعت وبندگی اختیار کی، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے: ﴿أَلَمْ تَرَ‌ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آمَنُوا بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ يُرِ‌يدُونَ أَن يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُ‌وا أَن يَكْفُرُ‌وا بِهِ وَيُرِ‌يدُ الشَّيْطَانُ أَن يُضِلَّهُمْ ضَلَالًا بَعِيدًا﴾ (النساء۴ /۶۰) ’’ کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعوی تو یہ کرتے ہیں کہ جو (کتاب)تم پر نازل ہوئی اورجو (کتابیں)تم سے پہلے نازل ہوئیں ان سب پر ایمان رکھتے ہیں اورچاہتے یہ ہیں کہ اپنا مقدمہ غیراللہ کے پاس لے جاکرفیصلہ کرائیں حالانکہ ان کو حکم دیا گیا تھا کہ شیطان کا انکار کریں اور شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ ان کو بہکا کر (سیدھے )راستے سے دورڈال دے ۔‘‘ عبودیت صرف اللہ وحدہ ہی کے لیے ہے، لہذا طاغوت کی عبادت سے اور اس سے مقدمات کا فیصلہ کرانے سے اظہاربرا ءت کرنا کلمہ شہادت کا تقاضا ہے، جس میں آدمی یہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ وحدہ لاشریک لہ کے سوا کوئی معبود (برحق )نہیں اورحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں ۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ تمام لوگوں کا رب اورمعبود ہے، وہی ان کا خالق ہے، وہی انہیں حکم دیتا اورمنع کرتا ہے، وہی موت وحیات کا مالک ہے، وہی ان سے حساب لے گا اورجزاوسزادے گا، لہذاصر ف اورصرف وہی مستحق عبادت ہے، اس کے سوا کوئی اور عبادت کا مستحق نہیں، ارشادباری تعالیٰ ہے:
Flag Counter