رہنااوراس(کی کسی بات)کو نہ چھپانا ۔‘‘
اللہ تعالیٰ ہی سے دعا ہے کہ وہ اس سے نفع پہنچائے، مسلمانوں کو توفیق بخشے کہ وہ اس کی شریعت کی پابندی کریں، اس کی کتاب کے احکام وقوانین کو نافذ کریں اورنبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مطہرہ کی پیروی کریں۔
برداران اسلام!
اللہ تعالیٰ نے جنوں اور انسانوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ ﴾(الذاریات۵۱ /۵۶)
’’اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لیے پیدا کیا کہ وہ صرف میری عبادت کریں ۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا﴾(الاسراء۱۷ /۲۳)
’’اور تمہارے پروردگار نے فیصلہ دے دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو ۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿وَاعْبُدُوا اللّٰه وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا﴾(النساء۴ /۳۶)
’’ اور اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو ۔‘‘
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں گدھے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’معاذ!کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ کا بندوں پر اور بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔آپ نے فرمایا:’’اللہ کا بندوں پر یہ حق ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور کسی چیز کو اس کا شریک نہ بنائیں اور بندوں کا اللہ پر یہ حق ہے کہ جو اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں، وہ انہیں عذاب نہ دے ۔‘‘میں نے عرض کیا:’’یارسول اللہ!کیا میں لوگوں کو یہ بشارت نہ سنادوں؟‘‘فرمایا:’’ نہیں، انہیں بشارت نہ سناؤ ورنہ وہ اسی پر توکل کرکے بیٹھ جائیں گے؟‘‘(بخاری ومسلم)
علماء رحمہم اللہ نے عبادت کی تعریف میں کئی اقوال ذکر کیے ہیں، ان میں سب سے جامع تعریف وہ ہے جو شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ان الفاظ میں بیان فرمائی ہے کہ ’’عبادت ان تمام ظاہری وباطنی اقوال واعمال کا ایک جامع نام ہے جنہیں اللہ تعالیٰ پسند فرماتا اور جن سے خوش ہوتا ہے ۔‘‘اس کے معنی یہ ہیں کہ عبادت کا تقاضا یہ ہے کہ انسان امر، نہی، اعتقاد، قول اور عمل ہر ہر اعتبار سے اللہ تعالیٰ کے لیے کامل اطاعت وفرماں برداری کو اختیار کرے۔اس کی زندگی اللہ تعالیٰ کی شریعت پر استوار ہو، اللہ تعالیٰ نے جسے حلال قرار دیا ہے، اسے حلال اور جسے حرام قرار دیا ہے، اسے حرام سمجھے۔اپنے سیرت وکردار اور اعمال وافعال میں اللہ تعالیٰ کی شریعت کی پابندی کرے اور اس سلسلہ میں نفسیاتی خواہشات سے دور رہے اور یہ حکم سب کے لیے ہے خواہ فرد ہو یا معاشرہ، مرد ہو یا عورت۔یاد رہے وہ شخص اللہ تعالیٰ کا عبادت گزار کہلانے کا مستحق نہیں ہے جو زندگی کے بعض پہلوؤں میں تو اپنے رب کے حکم کی اطاعت کرے اور بعض دیگر پہلوؤں میں وہ اللہ تعالیٰ کی بجائے مخلوق میں سے کسی کے حکم کی پابندی کرے، جیسا کہ اس کی تائید حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ سے ہوتی ہے:
﴿فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا
|