Maktaba Wahhabi

105 - 437
﴿وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ‌ اسْمُ اللّٰه عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ ۗ وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَىٰ أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ ۖ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِ‌كُونَ﴾ (الانعام۶ /۱۲۱) ’’اورجس چیز پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اسے مت کھاؤکہ اس کا کھانا گناہ ہے اورشیطان(لوگ)اپنے رفیقوں کے دلوں میں یہ بات ڈالتے ہیں کہ تم سے جھگڑا کریں اوراگرتم لوگ ان کے کہے پر چلے توبے شک تم بھی مشرک ہوئے ۔‘‘ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے مرداراورمشرک کا ذبیحہ کھانے سے مسلمان کو منع فرمایا ہے۔مشرک چونکہ نجس ہے، اس لیے اس کا ذبیحہ بھی مردارکے حکم میں ہے خواہ اس پر اللہ تعالیٰ کا نام ہی کیوں نہ لیا گیا ہو کیونکہ مشرک کا اللہ تعالیٰ کا نام لینا باطل ہے اوراس کا کوئی اثر نہیں کیونکہ ذبیحہ عبادت ہے اورشرک عبادت کو رائیگاں کر کے باطل کردیتا ہے حتی کہ مشرک، اللہ تعالیٰ کی بارہ گاہ میں توبہ کرے ہاں البتہ اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کے کھانے کو جائز قراردیا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ﴾ (المائدہ۵ /۵) ’’اوراہل کتاب کا کھانا بھی تمہارے لیے حلال ہے اورتمہاراکھانا ان کےلیے حلال ہے ۔‘‘ کیونکہ اہل کتاب آسمانی دین کی طرف منسوب ہیں اوران کا دعوی یہ ہے کہ وہ حضرت موسی وحضرت عیسی علیہم السلام کے پیروکار ہیں اگرچہ اپنے دعوی میں وہ جھوٹے ہیں۔اب اللہ تعالیٰ نے کائنات کے تمام انسانوں کی طرف اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرماکرسابقہ تمام دینوں کو منسوخ اورباطل کردیا ہے لیکن اللہ عزوجل نے اپنی حکمت بالغہ اوربہت سے ان اسرارورموز کے باعث اہل کتاب کے کھانے اوران کی عورتوں کو ہمارے لیے حلال قراردیا ہے جن کی اہل علم نے وضاحت فرمائی ہے لیکن بتوں، مردوں، نبیوں، ولیوں اوردیگر اشیاء کے پجاری بت پرستوں کے کھانے یا عورتوں کو ہمارے لیے حلال قرارنہیں دیا کیونکہ ان کا دین بالکل بلاشک وشبہ بے اصل بلکہ سرے سے ہی باطل ہے، لہذا ان کا ذبیحہ مردارہے، اس کا کھانا جائز نہیں ۔کسی شخص کا اپنے مخاطب کو یہ کہنا کہ ’’تجھ پر جن کا اثر ہے‘‘یا ’’تجھے جن نے پکڑ رکھا ہے ۔‘‘یا ’’شیطان تجھے لےاڑا ہے‘‘یا اس قسم کی دیگر باتیں تویہ گالی گلوچ کے قبیل سے ہیں۔یہ باب شرک کے قبیل سے نہیں ہیں۔مسلمانوں کو اس طرح کی گالیاں دینا بھی جائز نہیں۔ہاں البتہ ان الفاظ کے کہنے والے شخص کا عقیدہ اگر یہ ہو کہ اللہ تعالیٰ کے حکم اورمشیت کے بغیر جن، لوگوں میں تصرف کرسکتے ہیں، لہذا جوشخص جنوں یا دیگر مخلوقات میں سے کسی کے بارے میں یہ عقیدہ رکھے تووہ کافر ہے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہی ہرچیز کا مالک وقادر ہے، وہ نفع پہنچانے اورنقصان دینے والا ہے، اس کےحکم اوراس کی مشیت وقدرت کے بغیر کوئی چیز وجود میں نہیں آسکتی، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ حکم دیتے ہوئے کہ آپ لوگوں کو یہ عظیم اصول بتائیں، ارشادفرمایاہے: ﴿قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّ‌ا إِلَّا مَا شَاءَ اللّٰه ۚ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْ‌تُ مِنَ الْخَيْرِ‌ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ ۚ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ‌ وَبَشِيرٌ‌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ﴾ (الاعراف۷ /۱۸۸) ’’اے نبی( صلی اللہ علیہ وسلم )!آپ فرما دیجئے کہ میں اپنی ذات کے لیے کسی نفع اورنقصان کا اختیارنہیں رکھتا، اللہ ہی جوکچھ چاہتا ہےوہ ہوتا ہےاوراگرمیں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تواپنے لیے بہت سے فائدے حاصل کرلیتااورمجھ
Flag Counter