Maktaba Wahhabi

104 - 437
ہی عبادت ہے‘‘ اور دوسری حدیث میں الفاظ یہ ہیں کہ’’دعا عبادت کا مغز ہے۔‘‘ اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَا تَنكِحُوا الْمُشْرِ‌كَاتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ ۚ وَلَأَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌ‌ مِّن مُّشْرِ‌كَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ ۗ وَلَا تُنكِحُوا الْمُشْرِ‌كِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا ۚ وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ‌ مِّن مُّشْرِ‌كٍ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ ۗ أُولَـٰئِكَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ‌ ۖ وَاللّٰه يَدْعُو إِلَى الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَ‌ةِ بِإِذْنِهِ ۖ وَيُبَيِّنُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُ‌ونَ﴾(البقرۃ۲ /۲۲۱) ’’اور(مومنو)مشرک عورتوں سے جب تک ایمان نہ لائیں، نکاح نہ کرنا کیونکہ مشرک عورت خواہ تم کو کیسی بھلی لگے اس سے مومن لونڈی بہتر ہے اور اسی طرح مشرک مردجب تک ایمان نہ لائیں، مومن عورتوں کو ان کی زوجیت میں نہ دینا کیونکہ مشرک(مرد)سے خواہ وہ تم کو کیسا ہی بھلا لگے، مومن غلام بہتر ہے۔یہ(مشرک)لوگوں کو دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنی مہربانی سے بہشت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اور اپنے حکم لوگوں سے کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ نصیحت حاصل کریں ۔‘‘ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے مسلمانوں کو بتوں، جنوں اور فرشتوں وغیرہ کی عبادت کرنے والی مشرک عورتوں سے نکاح کرنے سے منع فرمایا ہے حتیٰ کہ وہ ایمان لائیں کہ عبادت صرف اللہ وحدہ لا شریک لہ کے لیے خاص ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین کی تصدیق کریں اور آپ کے راستہ کی پیروی کریں۔اسی طرح آیت کریمہ میں اس بات سے بھی منع فرمایا کہ مشرکوں کو مسلمان عورتوں کے رشتے دیئے جائیں حتیٰ کہ وہ ایمان لائیں کہ عبادت صرف اللہ وحدہ لاشریک لہ کے لیے خاص ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق واتباع کریں، نیز اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ہمیں یہ بھی بتایا ہے کہ مومن باندی، آزاد مشرک عورت سے بہتر ہے خواہ وہ اسے دیکھنے والے اور اس کی بات سننے والے کو کتنی ہی اچھی کیوں نہ معلوم ہو، اسی طرح مومن غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے خواہ اسے سننے اور دیکھنے والا اس کے حسن وجمال اور اس کی فصاحت وبلاغت اور اس کی بہادری وغیرہ کی وجہ سے کتنا ہی خوش کیوں نہ ہو۔پھر اللہ تعالیٰ نے اس کا سبب بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ لوگوں کو دوزخ کی طرف بلاتے ہیں یعنی مشرک مرد اور عورتیں اپنے اقوال واعمال اور سیرت واخلاق سے دوزخ کے داعی ہیں جب کہ مومن مرد اور عورتیں اپنے اقوال واعمال اور سیرت وکردار کے اعتبار سے جنت کے داعی ہیں تو یہ دونوں برابر کیسے ہوسکتے ہیں؟اسی طرح اللہ جل وعلا نے منافقوں کے بارے میں فرمایا ہے: ﴿وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِ‌هِ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُ‌وا بِاللّٰه وَرَ‌سُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ (التوبۃ۹ /۸۴) ’’اور(اے پیغمبر!)ان میں سے کوئی مر جائے تو کبھی اس کی نماز جنازہ نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر(جاکر)کھڑے ہونا، یہ اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کرتے رہے اور مرے بھی تو نافرمان(ہی مرے)۔‘‘ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کو واضح فرمایا ہے کہ منافق اورکافر کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے کیونکہ وہ اللہ اوراس کے رسول کے ساتھ کفر کرتے ہیں، اسی طرح ان کے پیچھے بھی نماز نہ پڑھی جائے، انہیں مسلمانوں کا امام نہ بنایاجائے اوراس کاسبب ان کاکفر، عدم امانت اورمسلمانوں کے ساتھ ان کی زبردست عداوت ہےاوراس لیے بھی کہ یہ اہل صلوۃ وعبادت میں سے نہیں ہیں کیونکہ کفر وشرک کے ساتھ کوئی عمل باقی نہیں رہتا۔ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اس سے محفوظ رکھے ۔ اللہ عزوجل نے مردہ ذبیحوں اورمشرکوں کے ذبیحوں کی حرمت بیان کرتے ہوئے فرمایا:
Flag Counter