Maktaba Wahhabi

103 - 437
’’اوران لوگوں سے لڑتے رہو یہاں تک کہ فتنہ (یعنی فساد عقیدہ )باقی نہ رہے اوردین سب اللہ ہی کا ہوجائے ۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑائی کروں حتی کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اورحضرت محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )اللہ کے رسول ہیں اورنمازقائم کریں اورزکوۃ اداکریں، جب وہ یہ کام کریں گےتو مجھ سے اپنے خونوں اورمالوں کو بچالیں گے، سوائے اسلام کے حق کے اوران کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہوگا ۔‘‘اس حدیث ’’حتي يشهدواان لااله لااللّٰه‘‘کہ معنی یہ ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سوا ہرچیز کو چھوڑ کر عبادت کو صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے لیے خاص کردیں۔مشرک لوگ جنوں سے ڈرتے اوران کی پناہ مانگاکرتے تھے تواس سلسلہ میں اللہ تعالیٰ نے حسب ذیل آیت کریمہ نازل فرمائی: ﴿وَأَنَّهُ كَانَ رِ‌جَالٌ مِّنَ الْإِنسِ يَعُوذُونَ بِرِ‌جَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَ‌هَقًا﴾ (الجن۷۲ /۶) ’’بات یہ ہے کہ کچھ لوگ (چند انسان)بعض جنات سے پناہ طلب کیا کرتے تھے جس سے جنات اپنی سرکشی میں اوربڑھ گئے ۔‘‘ اہل تفسیر نے آیت کریمہ میںفَزَادُوهُمْ رَ‌هَقًاکےمعنی یہ بیان کیے ہیں کہ انہوں نے ان کے ڈراورخوف میں او راضافہ کردیا کیونکہ جن جب یہ دیکھتے کہ انسان ان کی پناہ پکڑتے ہیں تواس سے ان کے دلوں میں غروراورتکبرپیداہوگیا اور انہوں نے انسانوں کو مزید ڈرانا اورخوف میں مبتلا کرنا شروع کردیا تاکہ وہ ان کی زیادہ عبادت کریں اور ا ن کی طرف رجوع کریں، جنوں کی پناہ کے عوض اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو یہ تعلیم دی کہ وہ اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی اور اس کے کلمات تامہ کی پناہ پکڑا کریں، چنانچہ ارشاد فرمایا: ﴿وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰه ۖ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ﴾(فصلت۴۱ /۳۶) ’’اور اگر تمہیں شیطان کی جانب سے کوئی وسوسہ پیدا ہو تو اللہ کی پناہ مانگ لیا کرو، بےشک وہ سنتا جانتا ہے ۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں سورۃالفلق اور سورۃالناس کو نازل فرمایا اور صحیح حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ‘‘جو شخص کسی جگہ فروکش ہو اور وہ یہ پڑھ لے: ((أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ)) ’’میں اللہ تعالیٰ کے کلمات تامہ کی پناہ لیتا ہوں، ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا فرمائی ہے ۔‘‘ تو اسے اس جگہ سے کوچ کرنے تک کوئی چیز نقصان نہ پہنچا سکے گی۔ ‘‘ ان مذکورہ آیات واحادیث سے ایک طالب نجات اور دین کی حفاظت اور چھوٹے بڑے شرک سے سلامتی کے متلاشی کو یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ مردوں، فرشتوں، جنوں اور دیگر مخلوقات سے تعلق قائم کرنا اور انہیں پکارنا اور ان کی پناہ پکڑنا اس طرح کے دیگر امور کو اختیار کرنا زمانۂ جاہلیت کے مشرکوں کا عمل اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے ساتھ شرک کی انتہائی بدترین صورت ہے، لہٰذا واجب ہے کہ اسے ترک کر دیا جائے، اس سے بچا جائے، اس کے ترک کی دوسروں کو بھی تلقین کی جائے اور ایسا کرنے والے کو منع کیا جائے اور جس شخص کے بارے میں یہ معلوم ہو کہ وہ اس قسم کے شرکیہ اعمال میں مبتلا ہے تو یہ جائز نہیں کہ اس سے رشتہ ناطہ کیا جائے، اس کا ذبیحہ کھایا جائے، اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے یا اس کے پیچھے نماز پڑھی جائے حتیٰ کہ وہ تائب ہو، دعا اور عبادت کو اللہ وحدہ کے لیے خالص کردے۔دعا بھی عبادت ہے بلکہ عبادت کی روح ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ’’دعا
Flag Counter