کو کوئی تکلیف نہ پہنچتی۔میں تو مومنوں کوڈرانے اورخوشخبری سنانے والا ہوں ۔‘‘
اگرساری مخلوق کے سرداراورساری مخلوق سے افضل ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی اللہ تعالیٰ کی مشیت کے بغیر اپنے لیے نفع ونقصان کا اختیار نہیں رکھتے تو کسی دوسرے کو یہ اختیار کس طرح حاصل ہوسکتا ہے۔اس مفہوم کی قرآن مجید میں اوربھی بہت سی آیات ہیں۔
کاہنوں، شعبدہ بازوں، نجومیوں اوران جیسے دیگر لوگوں سےجوغیب کی خبریں بتانے کا دعوی کرتے ہیں، سوال کرنا ایک منکر امر ہے جوجائز نہیں ہے اوران کی تصدیق کرنا اس سے بھی زیادہ بڑا منکر امر ہے بلکہ یہ کفر کی ایک شاخ ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :’’جو شخص کسی نجومی کے پاس جاکر سوال کرے توچالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی ۔‘‘ (صحیح مسلم)
صحیح مسلم ہی میں حضرت معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کاہنوں کے پاس جانے اوران سے سوال کرنے سے منع فرمایا ہے۔اہل سنن نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی بیان کیا ہے کہ’’ جو شخص کاہن کے پاس جائے اوراس کی باتوں کی تصدیق کرے تو وہ اس (دین وشریعت)کے ساتھ کفر کرتاہے، جسے حضرت محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )پر نازل کیاگیا ہے ۔‘‘اس مفہوم کی اوربھی بہت سی احادیث مبارکہ ہیں، لہذا مسلمانوں پر یہ واجب ہے کہ وہ کاہنوں، نجومیوں اوران تمام شعبدہ بازوں سے سوال کرنے سے اجتناب کریں جو غیب کی خبریں دینے کا کاروبارکرتے اورمسلمانوں کوتلبیس میں مبتلا کرتے ہیں خواہ یہ کاروبارطب کے نام سے ہویا کسی اورنام سے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس جانے سے منع فرمایا ہےجیسا کہ مذکورہ بالا احادیث کے حوالے سے یہ گزرچکا ہے۔وہ لوگ بھی اسی ممانعت میں شامل ہیں جوطب کے نام سے غیبی اموربتانے کا دعوی کرتے ہیں جیسا کہ کئی لوگ مریض کا عمامہ (رومال وپگڑی وغیرہ)یا مریضہ کا دوپٹہ سونگھ کریہ بتاتے ہیں کہ اس مریض یا مریضہ نے یہ کام کیا جس کی وجہ سے یہ بیمار ہے، حالانکہ مریض کے عمامہ میں ایسی کوئی علامت نہیں ہوتی جس سے اس کے مرض کی نشاندہی ہوتی ہے۔اس دجل وفریب سے ان لوگوں کا مقصود صرف یہ ہوتا ہے کہ وہ مبتلائے فریب ہوکر یہ سمجھیں کہ یہ شخص طب میں ماہر ہے، مرض کے اسباب واقسام سے آگاہ ہے۔اس طرح کے لوگ بسااوقات مریضوں کو کچھ دوائیں بھی دے دیتے ہیں، ہوتا یہ ہے کہ اللہ کے حکم سے ہی شفا مل جاتی ہے لیکن وہ یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں شفاان دوائیوں کے استعمال سے ہوئی ہے مرض کا سبب بسااوقات ان جنوں اورشیطانوں کا اثر ہوتا ہے جن کی وابستگی اس معالج سے بھی ہوتی ہے، وہ اسے بعض مخفی باتیں بتادیتے ہیں تو یہ معالج انہی پر انحصار کرتا ہےاورجنوں اورشیطانوں کی ان کے مناسب حال عبادت کر کے انہیں خوش کرتا ہے، لہذا وہ اس مریض سے اپنا اثر ختم کردیتے ہیں اوراس اذیت کو ختم کردیتے ہیں جس میں انہوں نے مریض کو مبتلا کررکھا ہوتا ہے، چنانچہ جنوں، شیطانوں اوران سے خدمت لینے والوں کے حوالہ سے یہ ایک مشہور ومعروف بات ہے۔
مسلمانوں پر واجب ہے کہ ان سب باتوں سے اجتناب کریں، ایک دوسرے کو بھی ان باتوں کے ترک کرنے کی وصیت کریں، تمام امور میں اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی پربھروسہ اوراعتماد کریں۔شرعی دم اورمباح دواؤں کے ساتھ علاج میں کوئی حرج نہیں اوران اطباء سے علاج کرانے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں جو حسی اورمعقول اسباب کی روشنی میں مرض کی تشخیص اورپھر اس کاعلاج تجویز کرتے ہیں۔صحیح حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ نے جو بیماری بھی نازل کی ہے، اس کی شفا بھی نازل فرمائی ہے، جس نے اسے جان لیا، جان لیا اورجو نہ جان سکا وہ نہ جا ن سکا ۔‘‘اسی طرح
|