Maktaba Wahhabi

74 - 437
ہدایت کے امام اورحق کےداعی بن کر کام کیا اوراللہ کے دین کی اشاعت کا کام کیا ۔لوگوں کو توحید الٰہی کی دعوت دی، اپنے نفسوں اور مالوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کیا اوراللہ کی خاطر کسی ملامت گر کی ملامت کی قطعا کو ئی پرواہ نہ کی تو اللہ تعالیٰ نے بھی انہیں فتح ونصرت سے نوازااوردشمنوں کے مقابلہ میں انہیں غلبہ عطا فرمایااوراپنے حسب ذیل فرمان میں جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کرکے دکھایا کہ : ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَنصُرُ‌وا اللّٰه يَنصُرْ‌كُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ﴾ (محمد۴۷ /۷) ’’اے اہل ایمان!اگر تم اللہ (کے دین)کی مددکروگےتووہ بھی تمہاری مددکرے گااورتم کو ثابت قدم رکھے گا ۔‘‘ ﴿وَلَيَنصُرَ‌نَّ اللّٰه مَن يَنصُرُ‌هُ ۗ إِنَّ اللّٰه لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ ﴿٤٠﴾ الَّذِينَ إِن مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْ‌ضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُ‌وا بِالْمَعْرُ‌وفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنكَرِ‌ ۗ وَلِلَّـهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ‌﴾ (الحج۲۲ /۴۰۔۴۱) ’’ اورجوشخص اللہ (کے دین)کی مددکرتا ہے، اللہ اس کی مددضرورکرےگا، بے شک اللہ تعالیٰ زبردست قوت اورغلبے والا ہے، یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کو ملک میں دسترس(قدرت واختیار)دیں تو نماز قائم کریں، زکوۃ اداکریں اورنیک کام کرنے کا حکم دیں اوربرے کاموں سے منع کریں اورسب کاموں کا انجام اللہ ہی کے اختیار میں ہے ۔‘‘ پھر اس کے بعد لوگوں میں تبدیلی آگئی، وہ فرقوں میں تقسیم ہوگئے، جہاد کے بارے میں سست ہوگئے، عیش وراحت اورخواہش پرستی کی زندگی کو ترجیح دینے لگے، ان میں منکرات عام ہوگئیں ۔۔۔مگر جس کو اللہ تعالیٰ نے محفوظ رکھا ۔۔۔تو اللہ تعالیٰ نے بھی ان کے حالات کو بدل دیا اوران کے اعمال کی سزا کے طور پر ان کے دشمنوں کو ان پر مسلط کردیا اوراللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ظلم نہیں فرماتا ۔قانون قدرت یہ ہے کہ : ﴿إِنَّ اللّٰه لَا يُغَيِّرُ‌ مَا بِقَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُ‌وا مَا بِأَنفُسِهِمْ﴾ (الرعد۱۳ /۱۱) ’’اللہ اس(نعمت)کو جو کسی قوم کو(حاصل ہے)نہیں بدلتا جب تک وہ اپنی حالت کو نہ بدلے ۔‘‘ لہٰذا سب مسلمانوں پر، خواہ ان کا تعلق حکومتوں سے ہو یا قوموں سے، یہ واجب ہے کہ وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف رجوع کریں، اخلاص کے ساتھ اس کی عبادت وبندگی بجا لائیں، سابقہ کوتاہیوں اور گناہوں سے توبہ کریں، فرائض کے ادا کرنے میں کمرہمت باندھ لیں، اللہ تعالیٰ کے حرام کردہ امور سے رک جائیں اور آپس میں ایک دوسرے کو اس کی وصیت بھی کریں اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بھی کریں۔ سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ شرعی حدود کو نافذ کیا جائے، ہر چیز میں لوگوں کے مابین حکم شریعت کے مطابق فیصلہ کیا جائے اور شرعی قوانین کو اپنا نظام حکومت بنایا جائے، ان وضعی قوانین کو فی الفور ختم کر دیا جائے جو اللہ تعالیٰ کی شریعت کے مخالف ہیں اور ان قوانین کی بنیاد پر اپنا نظام حکومت قطعا استوار نہ کیا جائے اور تمام لوگوں کو حکم شریعت کا پابند بنایا جائے۔حضرات علماءکرام کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ لوگوں میں دین کی سمجھ بوجھ پیدا کریں، ان میں اسلامی بیداری کی روح پھونک دیں، حق وصبر اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی وصیت کریں اور نفاذ شریعت کے سلسلہ میں اپنے حکمرانوں کی حوصلہ افزائی کریں۔
Flag Counter