Maktaba Wahhabi

437 - 437
سےایک انٹرویوکیاتھاجوحسب ذیل ہے: سوال : ہمارےمجلہ کےقارئین کی یہ خواہش ہےکہ وہ آپ کےذاتی حالات اورعلمی زندگی کےبارےمیں کچھ معلومات حاصل کریں؟ جواب : میرانام عبدالعزیزبن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن محمدبن عبداللہ آل بازہے۔میری ولادت ذوالحجہ۱۳۳۰ہجری میں ریاض شہرمیں ہوئی، میں نےبچپن ہی میں اپنی تعلیم کاآغازکردیاتھاحتیٰ کہ بالغ ہونےسےپہلےہی قرآن مجیدحفظ کرلیاتھا، پھرمیں نےریاض کےبہت سےعلماءسےعلوم شرعیہ وعربیہ کی تعلیم حاصل کی، جن میں شیخ محمدبن عبداللطیف آل شیخ، شیخ صالح بن عبدالعزیزآل شیخ قاضی ریاض، شیخ سعدبن حمدبن عتیق قاضی ریاض، شیخ حمدبن فارس وکیل بیت المال ریاض، خصوصاقابل ذکرہیں۔اورعلماءمکہ میں سےمیں نےشیخ سعدوقاص بخاری سے۱۳۵۵ہجری میں علم تجویدحاصل کیااورسماحۃ الشیخ محمدبن ابراہیم آل شیخ سےدس سال تک یعنی عہدۂ قضاپرفائزہونےتک مستفیدہوتارہا۔ جہاں تک میری عملی زندگی کاتعلق ہےتو۱۳۵۷ہجری سے۱۳۷۱ہجری تک چودہ سال منطقۂ خرج میں بطورقاضی فرائض سرانجام دیتارہا، پھرایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ اورشریعت کالج ریاض میں۱۳۸۰ہجری تک نوسال فقہ، توحیداورحدیث کی تدریس کافریضہ انجام دیا، پھر۱۳۸۱ہجری کےآغازسےدس سال تک اسلامیہ یونیورسٹی مدینہ منورہ کےچانسلرسماحۃ الشیخ العلامہ مفتی بلادسعودیہ محمدبن ابراہیم بن عبداللطیف آل شیخ رحمۃ اللہ علیہ رحمتہ واسعۃ کےنائب(وائس چانسلر)کے طور پرفرائض سرانجام دیئےاورپھر۱۳۹۰ہجری میں ان کےانتقال کےبعدمجھےاسلامی یونیورسٹی کاچانسلربنادیاگیااور۱۳۹۵ہجری تک چانسلر کےفرائج انجام دیتا رہا اور پھر۱۴ /۱۰ /۱۳۹۵ہجری کوجاری ہونےوالےایک شاہی فرمان کےذریعےمجھےاداراۃالبحوث العلمیۃ والافتاء والدعوۃ والارشادکےالرئیس العام کےمنصب پرفائزکردیاگیااوراب تک میں اسی منصب پرکام کررہاہوں اوراللہ تعالیٰ سےدعاکرتاہوں کہ وہ میری مدد فرمائے اور مزیدتوفیق بخشے۔ ان کاموں کےساتھ ساتھ مجھےاس وقت کئی علمی اور اسلامی تنظیموں کی رکنیت کاشرف بھی حاصل ہے۔مثلا(۱)رکنیت ھیئۃ (کمیٹی)کبارالعلماءسعودی عرب(۲)مذکورہ تنظیم کی مستقل کمیٹی برائےالبحوث العلمیۃوالافتاءکی سربراہی(۳)رابطۂ عالم اسلامی کی تاسیسی کونسل کی رکنیت وسربراہی(۴)انٹرنیشنل سپریم کونسل برائےمساجدکی سربراہی(۵)اسلامی فقہی کونسل مکہ مکرمہ کی سربراہی(۶)اسلامی یونیورسٹی مدینہ منورہ کی رکنیت اور(۷)سعودی عرب کی اعلیٰ تنظیم برائےاسلامی دعوت کی رکنیت! فتاویٰ، مقالات اورلیکچروں کےعلاوہ میری تیرہ کتابیں زیورطبع سےآراستہ ہوچکی ہیں، جن میں سےکچھ کےنام حسب ذیل ہیں: الفوائدالجليةفي المباحث الفرضية’ونقدالقوميةالعربية’توضيح المناسك المسمي التحقيق والایضاح لكثيرعن مناسك الحج والعمرة والزيارة’وحاشيةمفيدةعلي فتح الباري وصلت فيهاالي كتاب الحج’وثلاث رسائل في الصلاة والتحذيرمن البدع’واقامةالبراهين علي حكم من استغاث بغيراللّٰه اوصدق الكهنةوالعرافين’والادلةلتقليةوالحسبةعلي سكون الارض’وجريان الشمس وانكارالصعود الي الكواكب ان میں سےاکثروبیشترکتابوں کےمختلف زبانوں میں ترجمےہوچکےہیں، اللہ تعالیٰ ان کومنفعت بخش بنائے، نیزہمیں
Flag Counter