Maktaba Wahhabi

401 - 437
﴿وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُ‌وجِهِمْ حَافِظُونَ ﴿٥﴾ إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ‌ مَلُومِينَ ﴿٦﴾ فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَ‌اءَ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ﴾ (المؤمنون۲۳ /۵۔۷) ’’ اورجولوگ اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتےہیں مگراپنی بیویوں سےیا(کنیزوں سے)جوان کی ملک ہوتی ہیں کہ(ان سےمباشرت کرنےمیں)انہیں ملامت نہیں اورجوان کےسوا اوروں کےطالب ہوں وہ(اللہ کی مقررکی ہوئی)حدسےنکل جانےوالےہیں ۔‘‘ ان آیات کریمہ سےاستدلال ظاہرہے اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نےمومنوں کی تعریف فرمائی ہےکہ وہ حرام کاموں سےاپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں، نیز اللہ سبحانہ وتعالیٰ نےفرمایاہےکہ وہ قابل ملامت نہیں ہیں جواپنی بیویوں اورمملوکہ لونڈیوں کےقریب جاتےہیں یعنی شرم گاہوں کی حفاظت کے عموم سےصرف ان دو صورتوں ہی کومستثنیٰ قراردیا اورپھرفرمایاکہ ان دوصورتوں یعنی بیویوں اورلونڈیوں سےجنسی عمل کےسوا جولوگ کوئی اور طریقہ اختیارکرتےہیں تووہ ظالم اور حلال سے تجاوز کرکےحرام کا ارتکاب کرنے والے ہیں ۔’’العادی‘‘ اس کو کہتے ہیں جو حدسے تجاوز کرجائے اورجواللہ تعالیٰ کی مقررکردہ حد سے تجاوز کر جائے وہ ظالم ہے اور اس کی دلیل یہ ارشادباری ہے: ﴿وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللّٰه فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ﴾(البقرۃ۲ /۲۲۹) ’’اورجولوگ اللہ کی حدوں سےباہرنکل جائیں گے، وہ ظالم ہوں گے ۔‘‘ گویایہ آیت عام ہےاوراس میں جنسی عمل کے لیے بیویوں اورلونڈیوں کے استعمال کے سوا دیگر تمام طریقوں کو حرام قراردیا گیا ہے۔مشت زنی بھی بلاشبہ ان دوصورتوں کے علاوہ ہے، لہذا یہ بھی حرام ہے اوراس فعل کا مرتکب نص قرآن کی روشنی میں ظالم ہے۔اس کتاب کے فاضل مصنف نے اس کے بعد دیگر دلائل ذکرکیے ہیں، جن میں سے چھٹی دلیل حسب ذیل ہے: علم طب کی روشنی میں یہ بات پایہ ثبوت تک پہنچ چکی ہے کہ مشت زنی سے کئی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں، مثلا اس سے (۱)نظر بے حد کمزورہوجاتی ہے(۲)عضو تناسل کمزورہوکراس میں جزوی طور پر ڈھیلا پن پیدا ہوجاتا ہے یا وہ کلی طورپرہی اس قدر ڈھیلا ہوجاتا ہے کہ مشت زنی کرنے والاعورت کے مشابہہ ہوجاتا ہے کیونکہ اس میں رجولیت کا وہ اہم امتیاز ختم ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے مر دکو عورت پر فضیلت عطافرمائی ہے اوراس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایسا مرد شادی کے قابل نہیں رہتا اوراگر وہ شادی کر بھی لے تو وہ صحیح طورپروظیفہ زوجیت ادانہیں کرسکتا اورجب یہ صحیح طورپر وظیفہ زوجیت ادانہیں کرسکے گاتواس کی بیوی دوسرے مردوں کی طرف دیکھے گی اورپھر اس میں جو مفاسد اورخرابیاں ہیں، وہ محتاج بیان نہیں ہیں (۳)مشت زنی کے نتیجہ میں اعصاب بھی کمزورہوجاتے ہیں(۴)اس سے معدہ پر بھی بہت برا اثر پڑتا ہےاور نظام ہضم کمزورہوجاتا ہے (۵)اس سے اعضاء بدن خصوصا جنسی اعضاء آلہ تناسل اورخصیتین کی نشوونما رک جاتی ہے اور وہ اپنی طبعی حد تک نہیں پہنچ سکتے ۔(۶)اس سے مادہ منویہ بہت پتلا ہوجاتا ہےاورمشت زنی کرنے والاسرعت انزال کا اس حد تک مریض ہوجاتا ہے کہ اس کے آلۂ تناسل سے اگر کوئی ذرا سی چیز بھی لگے تواسے فورا انزال ہوجاتاہے۔(۷)اس سے کمر کی ہڈیوں میں درد شروع ہوجاتا ہے کیونکہ منی پشت ہی سے نکلتی ہے اورپھر اس دردکی وجہ سے کمرٹیٹرھی ہوجاتی ہے۔(۸)مشت زنی کرنے والے کی منی بہت پتلی ہوجاتی ہے اوراس کے جراثیم بالکل مرجاتے ہیں یا اس قدرکمزور ہوجاتے ہیں کہ ان سے حمل قرارنہیں پاتااوراگر حمل قرارپابھی جائے تواولاد بہت کمزوراورنحیف وناتواں
Flag Counter