بھی عورتوں ہی کا تھا ۔‘‘
یہ بھی نبی علیہ السلام کا فرمان ہے:
((رُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٍ فِي الآخِرَةِ))
’’دنیا میں بہت سی لباس پہننے والی آخرت میں عریاں ہوں گی ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشادگرامی بھی قابل غور ہے:
((صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا بَعْدُ:، نِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلاتٌ رُءُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ لَا يَدْخُلْنَ الجَنَّةَ، وَلا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَ رِجَالٌ مَعَهُمْ أَسْيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ ))
’’جہنم والوں کے دوگروہ ایسے ہیں جنہیں میں نے ابھی تک نہیں دیکھا ایک تووہ عورتیں جولباس پہنے ہوئےہیں لیکن درحقیقت وہ عریاں ہیں۔خود مائل ہونے والی اور دوسروں کو مائل (اپنی طرف)کرنے والی ہیں، ان کےسر بختی اونٹوں کی کوہانوں جیسے ہیں، یہ جنت میں داخل ہوسکیں گی نہ جنت کی خوشبو پاسکیں گی۔ اور دوسرا گروہ ان آدمیوں کا ہے جن کے ہاتھوں میں گائے کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے جن کے ساتھ وہ لوگوں کو ماریں گے ۔‘‘
اس ارشادنبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اظہار حسن وجمال، بے پردگی باریک اورچھوٹے کپڑے پہننے، حق اورعفت سے اعراض اورلوگوں کو باطل کی طرف مائل کرنے والی عورتوں کے لیے شدید ترین وعید ہے، نیز لوگوں پر ظلم وزیادتی کرنے والوں کو بھی یہ وعید سنائی گئی ہے کہ وہ جنت سے محروم رہیں گے۔((نسال اللّٰه العافية من ذلك))
ایک عظیم ترین فتنہ یہ ہے کہ آج بہت سی مسلمان عورتیں چھوٹے چھوٹے کپڑے پہننے، بالوں اورمحاسن کے ننگاکرنے، کفاروفساق کی عورتوں کی طرح بالوں کے سٹائل بنانے اورمصنوعی بالوں کی وگیں وغیرہ لگانے میں عیسائی اوران جیسی دوسری کافر عورتوں کی مشابہت کرنے لگی ہیں، حالانکہ حضورسرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے
((مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ))
’’جس شخص نے کسی قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کی وہ انہیں میں سے ہے ۔‘‘
اورہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ نیم عریاں قسم کے لباس پہننے کی مشابہت اختیار کرنے کی وجہ سے کس قدر فتنہ وفساد برپاہورہا ہے اوردین وحیا میں کمی پیدا ہورہی ہے، لہذا اس سے اجتناب انتہائی ضروری ہے اورعورتوں کو نہایت سختی سے منع کرنا عین فرض ہے ورنہ یہ فتنہ وفساد نہایت شدت اختیار کرجائے گااوراس کا انجام انتہائی تباہ کن ثابت ہوگا۔ان مسائل میں چھوٹی بچیوں کے ساتھ بھی تساہل روانہیں رکھنا چاہئے کیونکہ بچپن میں جس انداز کی تربیت ہوگی بڑی ہوکر وہ انہیں عادات کو اپنائیں گی، لہذا اے بندگان الٰہی !اللہ سے ڈرو، اللہ تعالیٰ نے جن اشیاء کو حرام قراردیا ہے، ان سے اجتناب کرو، نیکی اورتقوی کے کاموں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرواورحق وصبر کی وصیت کرواوریاد رکھو ان امورکے سلسلہ میں اللہ تم سے یقینا باز پرس کرے گااوراعمال کے مطابق جزاوسزادےگااوروہ ہمیشہ صابر، متقی اورمحسن لوگوں کا ساتھ دیتا ہے، لہذا صبرکرو، دوسروں کو بھی صبر کی تلقین کرواوراللہ سے ڈر جاؤ۔
بلاشک وشبہ یہ فریضہ دوسروں کی نسبت حکام، امراء، قضاۃ اوربڑے بڑے اداروں کے سربراہوں پر زیادہ عائد ہوتا
|