گرفت میں لےلے ۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے بھی قرآن مجید میں فرمایاہے:
﴿لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَىٰ لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ ﴿٧٨﴾ كَانُوا لَا يَتَنَاهَوْنَ عَن مُّنكَرٍ فَعَلُوهُ ۚ لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ﴾ (المائدۃ۵ /۷۸۔۷۹)
’’ جو لوگ بنی اسرائیل میں کافر ہوئے، ان پر داؤد اورعیسی ابن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی ۔یہ اس لیے کہ وہ نافرمانی کرتے اورحد سے تجاوز کرتے تھے (اور)برے کاموں سے، جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے کو روکتے نہیں تھے بلاشبہ وہ براکرتے تھے ۔‘‘
حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کریمہ کی تلاوت کی توفرمایا:
((وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ , وَلَتَنْهَوُنَّ عَنِ الْمُنْكَرِ , وَلَتَأْخُذُنَّ عَلَى يَدَيِ الْمُسِيءِ الظَّالِمِ , وَلَتَأْطُرُنَّهُ عَلَى الْحَقِّ أَطْرًا , أَوْ لَيَضْرِبَنَّ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِكُمْ عَلَى بَعْضٍ , وَلَيَلْعَنَنَّكُمْ كَمَا لَعَنَهُمْ))
’’اس ذات اقدس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جا ن ہے تم ضرورنیکی کا حکم دوگے، برائی سے روکوگے، بےوقوف کے ہاتھ کو پکڑلوگے(کہ وہ دست درازی نہ کرے)اوراسے حق کی طرف لوٹادوگےیا پھر تمہارے بعض لوگوں کے باعث تمہارے دیگر لوگوں کے دلوں کو اللہ تعالیٰ مردہ کردے گااورتم پر ایسے لعنت کرے گاجیسے اس نے اسرئیلیوں (بنی اسرائیل)پر لعنت کی تھی ۔‘‘
صحیح سند کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشادبھی مروی ہے:
((مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ))
’’ تم میں سے جو کوئی برائی کا کام دیکھے، اسے ہاتھ سے روک دے، اگر(اس کی )طاقت نہ رکھتا ہوتوزبان سے منع کرے، اتنی بھی استطاعت نہ ہو تو دل سے براسمجھے اوریہ نہایت کمزوردرجے کا ایمان ہے ۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کریم میں عورتوں کو حکم دیا ہے کہ وہ پردہ کی پابندی کریں، گھروں کو اختیار کریں اورفتنہ وفسادسے محفوظ رہنے کے لیے غیر محرم آدمیوں کے سامنے حسن وجمال کا اظہار کریں نہ نرم لب ولہجہ میں بات کریں، ارشادربانی ہے:
﴿يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا ﴿٣٢﴾ وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللّٰه وَرَسُولَهُ﴾ (الاحزاب۳۳ /۳۲۔۳۳)
’’اے پیغمبرکی بیویو!تم دوسری عورتوں کی طرح نہیں ہو، اگرتم پرہیز گار رہنا چاہتی ہو تو(کسی اجنبی شخص سے)نرم نرم باتیں نہ کروتاکہ وہ شخص جس کے دل میں کوئی مرض ہے کوئی امید (نہ)پیداکرلے اوردستورکے مطابق بات کیا کرواوراپنے گھروں میں ٹھہری رہواورجس طرح پہلے جاہلیت (کے دنوں )میں اظہار تجمل کرتی
|