وہ کافرہے۔
نمازکےبعداہم فرض زکوٰۃاداکرناہےجیساکہ ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللّٰه مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ ۚ وَذَٰلِكَ دِينُ الْقَيِّمَةِ﴾(البینۃ۹۸ /۵)
’’اوران کوحکم تویہی ہواتھاکہ اخلاص عمل کےساتھ اللہ کی عبادت کریں، (یکسوہوکر)نمازپڑھیں زکوٰۃدیں اوریہی سچا(ٹھیک اوردرست)دین ہے ۔‘‘
اورفرمایا:
﴿وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ﴾ (النور۲۴ /۵۶)
’’اورنمازکی پابندی کرو اور زکوٰۃ اداکرواور(اللہ کے)پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کےفرمان پرچلتےرہوتاکہ تم پررحمت کی جائے ۔‘‘
اللہ عظیم کی کتاب سے اوررسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے یہ ثابت ہے کہ جوشخص اپنے مال کی زکوۃ ادانہ کرے، اسےقیامت کے دن عذاب دیا جائے گا۔
نمازاورزکوۃ کے بعد اہم فرض رمضان کے روزے ہیں۔رمضان کاروزہ بھی اسلام کے ان ارکان خمسہ میں سے ایک رکن ہے جن کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث میں ذکرہے کہ ’’اسلام کی عمارت پانچ چیزوں پرقائم کی گئی ہے ۔(۱) گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کےسوا کوئی معبود نہیں اورحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کےرسول ہیں(۲)نماز قائم کرنا(۳)زکوٰۃاداکرنا(۴)رمضان کےروزےرکھنااور(۵)بیت اللہ کا حج کرنا ۔‘‘
مسلمان پرواجب ہے کہ وہ اپنے صیام وقیام کو ان اقوال واعمال سے بچائے جنہیں اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے حرام قراردےرکھا ہے کیونکہ روزہ سے اصل مقصود اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی اطاعت وبندگی، اس کی’’حرمات‘‘ کی تعظیم اورنفس کے خلاف جہاد کرکے اسے اپنی خواہش کی راہ سے ہٹا کر اپنے آقاومولی کی اطاعت وبندگی کی راہ پر لگانا اوراس کے حرام کردہ امور سےبچاکرصبر کا عادی بنانا ہے، روزہ سے صرف یہ مقصود نہیں ہے کہ کھانے، پینے اوردیگر نفسانی تقاضوں پر پابندی عائد کردی جائے اسی وجہ سے صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’روزہ ایک ڈھال ہے، لہذا جب تم میں سے کسی نے روزہ رکھا ہو تووہ بے ہودہ گفتگونہ کرے ۔۔۔۔اگر اسے کوئی گالی گلوچ دے یا لڑائی جھگڑے پر اتر آئے تواس سے کہہ دے کہ میں روزے دار ہوں ۔‘‘اسی طرح ایک اورصحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ’’جوشخص جھوٹی بات اورجھوٹ کے مطابق عمل کوترک نہ کرے تواللہ تعالیٰ کو اس بات کی قطعا کوئی ضرورت نہیں ہے کہ وہ اپنے کھانے اورپینے کوترک کرے ۔‘‘
ان مذکورہ بالا اوردیگر نصوص سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ روزے دارپر یہ واجب ہے کہ وہ ہراس چیز سے اجتناب کرے جسے اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے حرام قراردیا ہے اورہر اس چیز کو بجالائے جسے اس کے رب نے اس پر واجب قراردیا ہے، اسی صورت میں مغفرت، جہنم سےآزادی اورروزہ وقیام کے قبولیت کی امید کی جاسکتی ہے۔
روزہ کے حوالہ سے بعض مسائل ہیں جو کچھ لوگوں کو معلوم نہیں، لہذا انہیں یہاں بیان کیا جاتا ہے، ان میں سے ایک مسئلہ تویہ ہے کہ ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ روزے ایمان اورحصول ثواب کی نیت سے رکھے، ریا کاری،
|