Maktaba Wahhabi

115 - 437
’’اورجومیری نصیحت سے منہ پھیرے گااس کی زندگی تنگ ہوجائے گی اورقیامت کو ہم اسے اندھا کرکے اٹھائیں گے، وہ کہے گا :’’اے میرے پروردگارتونے مجھے اندھاکرکے کیوں اٹھایا میں تودیکھتا بھالتا تھا؟‘‘تواللہ فرمائےگاکہ’’ ایسا ہی (چاہئے تھا)تیرے پاس ہماری آیتیں آئیں تو، تونے ان کو بھلادیا، اسی طرح آج ہم تم کو بھلا دیں گے ۔‘‘ اس سے بڑھ کراورتنگی کیا ہوسکتی ہے، جواللہ تعالیٰ ان لوگوں کو سزادیتا ہے، جو اس کی نافرمانی کرتے، اس کے اوامرپرلبیک نہیں کہتے بلکہ اللہ رب العالمین کے احکام کے بجائے ایک کمزورمخلوق کے احکام کے مطابق عمل کرتے ہیں۔اس شخص سے بڑھ کر بیوقوف اورکون ہوسکتا ہے جس کے پاس حق بات کرنے، امورومعاملات میں فیصلہ کرنے، راستہ واضح کرنے اورگمراہ کو راہ راست پر لانے کے لیے کتاب اللہ موجو د ہولیکن وہ اسے ترک کرکے کسی آدمی کے اقوال کو یا کسی حکومت کے نظام کو لےلے۔کیا ایسا کرنے والوں کو یہ معلوم نہیں کہ ان کے اس عمل کی وجہ سے دنیا وآخرت کا خسارہ ان کے مقدر میں ہے، وہ نہ تو دینا میں فلاح وسعادت سے ہمکنارہوسکیں گے اورنہ روز قیامت عذاب الٰہی سے بچ سکیں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جسے حرام قرار دیا تھا، اسے انہوں نے حلال ٹھہرالیا اوراس نے جسے واجب قراردیا تھا، اسے انہوں نے ترک کردیا۔میں اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتا ہوں کہ قوم میری اس بات سے نصیحت حاصل کرے، اپنے حالات پر غوروفکرکرے اورجو کچھ اس نے کیا ہے اس کا جائزہ لے کر رشدوہدایت کی طرف پلٹ آئے اوراللہ تعالیٰ کی کتاب اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو تھام لے تاکہ وہ صحیح معنوں میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت بن سکے اوراس کا نام آج بھی اقوام عالم میں اسی طرح بلند ہو جس طرح سلف صالح اوراس امت کے قرون اولی کے مسلمانوں کا نام بلند ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ زمین کے بادشاہ اوردنیا کے رہنما بن گئے تھے اوربندگان الٰہی ان کے تابع فرمان تھے اوریہ سب کچھ نتیجہ تھا اس فتح ونصرت الٰہی کا جس سے اللہ تعالیٰ اپنے ان ایمان دار بندوں کو سرفراز فرمایا کرتا ہے، جو اللہ اوراس کے رسول کے ارشادات کے سامنے سرتسلیم خم کردیتے ہیں۔اے کاش!کہ میری قوم کے لوگوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ انہوں نے کس قدر قیمتی خزانے کو ضائع کردیا، کس قدرسنگین جرم کا ارتکاب کیااوراپنی امت کو کس بلاءاورمصیبت میں مبتلا کردیا ہے، ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِنَّهُ لَذِكْرٌ‌ لَّكَ وَلِقَوْمِكَ ۖ وَسَوْفَ تُسْأَلُونَ﴾ (الزخرف۴۳ /۴۴) ’’اوریہ تمہارے اورتمہاری قوم کے لیے نصیحت ہے اور(لوگو)تم سے عنقریب پوچھا جائے گا ۔‘‘ اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث میں ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ جب آخرزمانے میں لوگ قرآن مجید سے بے نیاز ہوجائیں گے، اس کی تلاوت سے اعراض کریں گے اوراس کے احکام کو نافذ نہ کریں گے تواللہ تعالیٰ قرآن مجید کو سینوں اورصحیفوں سے محو کردے گا۔لہذامسلمانو!خبرداررہو اوراحتیاط کروکہیں ان بداعمالیوں کی وجہ سے تم یا تمہاری آنے والی نسلیں اس عظیم مصیبت سے دوچارنہ ہوجائیں ۔میری اس نصیحت کی مخاطب وہ مسلمان اقوام بھی ہیں، جو دین کو جانتی اور اللہ رب العالمین کی شریعت کو پہچانتی ہیں لیکن اختلافات وتنازعات کے وقت وہ شریعت الٰہی کے بجائے ایسے انسانوں کی طرف رجوع کرتی ہیں جوعرف وعادات کی بنا پر فیصلے کرتے ہیں یا جاہلیت اولی کے لوگوں کی مشابہت اختیار کرتے ہوئے محض مقفع مسجع عبارتوں کی بنیاد پر فیصلے کرتے ہیں۔
Flag Counter