Maktaba Wahhabi

100 - 437
عبادت سے ازراہ تکبر اعراض کرتے ہیں، عنقریب ذلیل ہوکر جہنم میں داخل ہوں گے ۔‘‘ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِ‌يبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ﴾ (البقرۃ۲ /۱۸۶) ’’(اے پیغمبر!)جب میرے بندے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے بارے میں دریافت کریں تو(آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیں کہ )میں تو (تمہارے)بہت ہی قریب ہوں، جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہےتو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں ۔‘‘ ان آیات کریمہ میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے یہ بیان فرمایا ہے کہ اس نے جنوں اورانسانوں کو (محض)اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے اوراس نے فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کی جائے ۔’’قضی‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ اس نے حکم دیا ہے، اس نے وصیت فرمائی ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں اپنے بندوں کو یہ حکم دیا ہے اوریہ وصیت فرمائی ہے اوراسے اپنے رسول علیہ الصلوۃ والسلام کی زبانی بیان فرمایا کہ ’’ بندے صرف اپنے رب ہی کی عبات کریں ۔‘‘اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے یہ بات بھی واضح فرمادیا ہے کہ دعابھی ایک عظیم عبادت ہے، جو اس سے تکبر کرے گا وہ جہنم رسید ہوگا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو حکم دیا کہ وہ صرف اورصرف اسی سے دعا مانگیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ بھی بتادیا کہ وہ ہمارے بہت قریب ہے اوروہ اپنے بندوں کی دعاؤں کو شرف قبولیت سے نوازتا ہے، لہذا تمام بندگان الٰہی پریہ واجب ہے کہ وہ صرف اپنے رب تعالیٰ ہی سے دعا کریں کیونکہ دعا بھی اسی عبادت ہی کی ایک قسم ہے جس کے لیے انہیں پیدا کیا گیا ہے اورجس کا انہیں حکم دیا گیا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّـهِ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٦٢﴾ لَا شَرِ‌يكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْ‌تُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ﴾ (الانعام۶ /۱۶۲۔۱۶۳) ’’(اے پیغمبر!)آپ کہہ دیں کہ میری نماز اورمیری قربانی اورمیراجینااورمیرا مرنا، سب خالص اللہ ہی کے لیےہے جو سارے جہان کا مالک ہے اس کا کوئی شریک نہیں اورمجھ کو اسی بات کا حکم ملا ہے اورمیں سب سے پہلے فرمان بردارہوں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حکم دیا کہ وہ لوگوں کو یہ بتادیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز اورقربانی ۔یعنی جانور کو ذبح کرنا۔ اورمیراجینااورمیرا مرناسب اللہ رب العالمین کے لیے ہے، جس کا کوئی شریک نہیں توشخص غیر اللہ کے نام پر ذبح کرتا ہے وہ اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے جس طرح غیراللہ کے لیے نماز پڑھنا شرک ہے، اسی طرح غیر اللہ کے نام پر ذبح کرنا بھی شرک ہے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے نماز وذبح کو یہاں یکجا ملاکرذکر فرمایا ہے اور فرمایا ہےکہ یہ دونوں اللہ وحدہ لاشریک لہ ہی کے لیے ہونی چاہئیں توجوشخص غیر اللہ مثلا جن، فرشتوں، مردوں وغیرہ کے نام پر ذبح کرے اوراس سے ان کا تقرب حاصل کرے توایسے ہی ہے جیسے کوئی غیراللہ کے لیے نماز پڑھے اورصحیح حدیث میں ہے کہ نبی علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشادفرمایا: ((لَعَنَ اللّٰه مَنْ ذَبَحَ لِغَيْرِ اللهِ)) ’’اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت فرمائے، جو غیر اللہ کے نام پر ذبح کرے ۔‘‘ حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نےحسن سند کے ساتھ حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث بیان کی ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’دوآدمیوں کا گزر ایک قوم کے بت کے پاس سے ہوا جو وہاں سے کسی کو گزرنے کی اجازت
Flag Counter