Maktaba Wahhabi

381 - 437
بھی نذر مانی تھی کہ اگرمیں آٹھویں جماعت میں کامیاب ہوگیا تو۔۔۔۔۔کیا یہ جائز ہوگا کہ میں ایک جانورذبح کردوں یا مجھے دو جانور ذبح کرنے چاہئیں؟ جواب : اگرآپ نے نذر مطلقامانی ہے اورپہلے مرحلہ میں کامیابی کی شرط نہیں لگائی تھی توآپ کو چاہئے کہ نذر پوری کریں اوراللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ایک جانورذبح کرکے اسے فقراءمیں تقسیم کردیں اوراس سے آپ یا آپ کے اہل خانہ کچھ نہ کھائیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ’’ جو شخص اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی نذر مانے، اسے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنی چاہئے اورجواللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی نذر مانے اسے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں کرنی چاہئے ۔‘‘اس حدیث کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح میں بروایت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہابیان فرمایاہے۔ اگرآپ کا مقصد پہلے مرحلہ میں کامیابی تھا اورآپ اس کی بجائے دوسرے مرحلہ میں کامیاب ہوئے تواس صورت میں آپ پر نذر کو پوراکرنا لازم نہیں ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ’’اعمال کا انحصار نیتوں پر ہے اورہر آدمی کے لیے وہی کچھ ہے جس کی ا س نے نیت کی ۔‘‘ (متفق علیہ، بروایت حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ) اسی طرح جب آپ نے آٹھویں جماعت میں کامیابی کے لیے نذر مانی تو اسے بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ حدیث کے پیش نظر پورا کرنا ہوگا اور اگر آپ نے پہلی یا دوسری نذر کے موقعہ پر یہ نیت کی تھی کہ جانور ذبح کرکے اپنے اہل خانہ، رشتہ داروں اورپڑوسیوں کو کھلائیں گے توحضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی مذکورہ حدیث کے پیش نظر اپنی نیت کے مطابق عمل کریں۔ برادرم!آپ کو چاہئے کہ آئندہ نذر نہ مانیں کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر میں سے کسی بھی چیز کو واپس نہیں لوٹاسکتی اورنہ یہ کامیابی کے اسباب میں سے ہے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر سے منع کیا اور فرمایاہے کہ نذر کسی خیروبھلائی کو نہیں لاسکتی، ہاں البتہ اس کے ذریعہ بخیل سے ضرورکچھ مال نکالاجاسکتا ہے، جیسا کہ صحیحین میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث سے ثابت ہے۔ہم اپنے لیے اور آپ کے لیے اللہ تعالیٰ سے ہدایت وتوفیق کی دعامانگتے ہیں۔
Flag Counter