عورت اگرکسی ایسی چیزکوحرام قراردےلےجسےاللہ تعالیٰ نےحلال قراردیاہے تو اس کاحکم قسم کا ہوگا، اسی طرح مرد اگرکسی حلال چیزکوحرام قرار دے لے تو اس کا حکم بھی قسم کا ہوگاسوائےاس کےکہ وہ اپنی بیوی کوحرام قراردےلے۔ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللّٰه لَكَ ۖ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ ۚ وَاللّٰه غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١﴾ قَدْ فَرَضَ اللّٰه لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ ۚ وَاللّٰه مَوْلَاكُمْ ۖ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ﴾ (التحریم۱ /۶۶۔۲)
’’ اےنبی!جوچیزاللہ نےتمہارےلیےحلال کی ہےتم اسےحرام کیوں کرتےہو؟(کیااس سے)اپنی بیویوں کی خوشنودی چاہتےہواوراللہ بخشنےوالامہربان ہےاللہ نےتم لوگوں کےلیےتمہاری قسموں کاکفارہ مقررکردیاہےاوراللہ ہی تمہارا کارسازہےاوروہ دانا(اور)حکمت والاہے ۔‘‘
اگرمرد اپنی بیوی کوحرام قراردےلےتواس کاحکم ظہارکاہے، اہل علم کاصحیح قول یہی ہےکہ جب تحریم ہویا ایسی شرط کےساتھ معلق ہوجس سےترغیب یاممانعت یاتصدیق یاتکذیب مقصودنہ ہومثلایہ کہناکہ’’تومجھ پرحرام ہے‘‘یا ’’میری بیوی مجھ پرحرام ہے ۔‘‘یا ’’جب رمضان شروع ہوگاتومیری بیوی مجھ پرحرام ہوگی ۔‘‘وغیرہ تواس کاحکم اسی طرح ہےجیسےاس قول کاحکم ہےکہ ’’ تومجھ پرمیری ماں کی پشت کی طرح ہے ۔‘‘چنانچہ اس مسئلہ میں علماءکاصحیح قول یہی ہےجیساکہ قبل ازیں بیان کیاجاچکاہے۔یہ کہنا، حرام، نامعقول اورجھوٹی بات ہے، اس بات کےکہنےوالےکواللہ تعالیٰ کےہاں توبہ کرنی چاہئےارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿الَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنكُم مِّن نِّسَائِهِم مَّا هُنَّ أُمَّهَاتِهِمْ ۖ إِنْ أُمَّهَاتُهُمْ إِلَّا اللَّائِي وَلَدْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَيَقُولُونَ مُنكَرًا مِّنَ الْقَوْلِ وَزُورًا ۚ وَإِنَّ اللّٰه لَعَفُوٌّ غَفُورٌ﴾ (المجادلۃ۵۸ /۲)
’’جولوگ تم میں سے اپنی عورتوں کو ماں کہہ دیتے ہیں وہ ان کی مائیں نہیں ہوجاتیں ان کی مائیں تووہی ہیں جن کے بطن سے وہ پیدا ہوئے، بے شک وہ نامعقول اورجھوٹی بات کہتے ہیں اوراللہ بڑا معاف کرنے والا(اور)بخشنے والاہے ۔‘‘پھرفرمایا:
﴿وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِن نِّسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِّن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۚ ذَٰلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ ۚ وَاللّٰه بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ﴿٣﴾ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۖ فَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا﴾ (المجادلۃ۵۸ /۳۔۴)
’’اورجولوگ اپنی بیویوں کو ماں کہہ بیٹھیں پھر اپنے قول سے رجوع کرلیں تو (ان کو )ہم بستر ہونے سے پہلے ایک غلام آزادکرنا (ضروری)ہے (اے ایمان والو!)اس (حکم)سے تم کو نصیحت کی جاتی ہے اورجو کچھ تم کرتے ہواللہ اس سے باخبرہے، جس کو غلام نہ ملے وہ مجامعت سے پہلے متواتردومہینے کے روزے رکھے پس جو اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تواس کا ذمہ ساٹھ مسکینوں (محتاجوں)کو کھانا کھلانا ہے ۔‘‘
اگر غلام آزادکرنا اورروزے رکھنا ممکن نہ ہو توپھر واجب یہ ہے کہ اپنے علاقے کی خوراک کے مطابق ساٹھ مساکین کو نصف صاع کے حساب سےکھانا کھلایا جائے۔
عورت کا اپنے خاوند پر لعنت کرنا یا اس سے پناہ مانگنا حرام ہے ۔عورت کو اس سے توبہ کرنی اوراپنے خاوند سے بھی معافی طلب کرنی چاہئے، اس سے اس کا شوہر اس پر حرام نہیں ہوگا، اس کلام کا کوئی کفارہ بھی نہیں ہے ۔اسی طرح اگر کوئی
|