آدمی فوت ہوتا تو یہ لوگ اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے تھے اوراس میں پھر تصویریں بھی بناتے ۔اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ لوگ ساری مخلوق سے بدترین ہیں ۔‘‘صحیح مسلم میں حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات سے پانچ دن پہلے یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ’’میں اللہ تعالیٰ کی جناب (بارگاہ)میں اس بات سے اظہار براءت کرتا ہوں کہ تم میں سے میرا کوئی خلیل ہوکیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا خلیل بنالیا ہےجس طرح کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اس نے اپنا خلیل بنا لیا تھا ۔اگرمیں نے امت میں سے کسی کو اپنا خلیل (بےحد گہرا دوست)بنانا ہوتا تو ابوبکر کو اپنا خلیل بناتا۔لوگو!آگاہ رہو کہ تم سے پہلے لوگ اپنے نبیوں اورولیوں کی قبروں پر مسجدیں بنالیتے تھے، لہذا تم ایسا نہ کرنا، قبروں پر مسجدیں نہ بنانا، میں تم کو اس سے منع کرتا ہوں ۔‘‘
اس باب میں اوربھی بہت سی احادیث ہیں، جن کے پیش نظر علماء اسلام اورمذاہب اربعہ کے تمام ائمہ کرام نے قبروں پر مسجدیں بنانے سے منع کیا ہے، اس سے بچنے کی تلقین کی ہے تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل ہوجائے، امت کی خیرخواہی ہوجائے اورانہیں ان امو رمیں واقع ہونے سے بچایا جاسکے جن میں پہلے غالی یہودی اورعیسائی مبتلا ہوئے اوراب ان جیسے، اس امت کے گمراہ لوگ بھی اس میں مبتلا ہورہے ہیں۔
اردن کے رابطہ علوم اسلامیہ پر بھی یہ واجب ہے اوردیگر تمام مسلمانوں پر بھی کہ وہ سنت نبوی پر عمل کریں، ائمہ کرام کے منہج کو اختیار کریں، جس سے اللہ اوراس کے رسول نے بچنے کی تلقین فرمائی ہے، اس سے اجتناب کریں، اس میں بندگان الٰہی کی دنیا وآخرت کی بہتری، سعادت اورنجات ہے ۔
کچھ لوگ اس سلسلہ میں اصحاب کہف کے واقعہ کے ضمن میں مذکور حسب ذیل ارشادباری تعالیٰ سے استدلال کرتے ہیں کہ :
﴿قَالَ الَّذِينَ غَلَبُوا عَلَىٰ أَمْرِهِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَيْهِم مَّسْجِدًا﴾ (الکھف۱۸ /۲۱)
’’جو لوگ ان کے معاملے میں غلبہ رکھتے تھے وہ کہنے لگے کہ ہم ان (کے غار)پر مسجدبنائیں گے ۔‘‘
اس کا جواب یہ ہے کہ یہ تو اللہ تعالیٰ نے اس زمانے کے سرداروں اور ان لوگوں کا ایک قول نقل کیا ہے جنہیں اس ماحول میں غلبہ حاصل تھا۔اللہ تعالیٰ نے اس قول کی تائید نہیں فرمائی اورنہ اس پر اپنی پسندیدگی کا اظہار فرمایا ہے بلکہ اسے تومذمت، عیب اوراس طرز عمل سے نفرت دلانے کے طور پر ذکر کیا ہے اور اس کی دلیل یہ ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن پر یہ آیت نازل ہوئی اورجو اس کی تفسیر کو سب لوگوں سے زیادہ بہتر جانتے ہیں، اپنی امت کو قبروں پر مسجدیں بنانے سے منع فرمایا ہے، اس سے بچنے کی تلقین فرمائی ہے، ایسا کرنے والوں کی نہ صرف مذمت کی بلکہ ان پر لعنت بھی فرمائی ہے، اگرایسا کرنا جائز ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس مسئلہ میں اس قدر شدت سے منع نہ فرماتے حتی کہ ایسا کرنے والوں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھی فرمائی اوریہ بھی فرمایا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ساری مخلوق سے بدترین شمار ہوں گے۔امید ہے کہ ایک طالب حق کے لیے یہ بیان کافی وشافی ہوگا۔
اگریہ فرض بھی کرلیا جائے کہ ہم سے پہلے لوگوں کے لیے قبروں پر مسجدیں بنانا جائز تھاتوہمارے لیے اس مسئلہ میں ان کے نقش قدم پر چلنا جائز نہ ہوگاکیونکہ ہماری شریعت سابقہ شریعتوں کی ناسخ ہے، ہمارے رسول علیہ الصلوۃ والسلام خاتم الرسل ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کامل اورہمہ گیر ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قبروں پر مسجدیں بنانے سے منع فرمایا ہے، لہذا ہمارے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرنا جائز نہیں بلکہ ہم پر یہ واجب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کر یں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس دین وشریعت کو پیش فرمایا
|