Maktaba Wahhabi

618 - 677
بیوی کے بارے میں بھلائی کے علاوہ کچھ نہیں جانتا اور لوگوں نے ایک آدمی کا نام لیا اس کے بارے میں بھی بھلائی کے علاوہ کچھ نہیں جانتا۔ وہ جب بھی میری بیوی کے پاس گیا میرے ساتھ گیا۔ یہ سن کر سیّدنا سعد بن معاذ انصاری رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے جو بنو اوس کے سردار تھے۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! اس کے خلاف میں آپ کو راحت پہنچاؤں گا۔ اگر وہ اوس قبیلہ سے ہوا تو میں اس کی گردن کاٹوں گا اور اگر وہ ہمارے بھائیوں کے قبیلہ خزرج سے ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جو حکم دیں گے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کریں گے۔ بقول عائشہ رضی اللہ عنہا : خزرج کے سردار سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ اٹھے اور وہ اس سے پہلے صالحین میں شمار ہوتے تھے لیکن انھیں عصبیت نے بھڑکا دیا۔ وہ سعد بن معاذ کو مخاطب کر کے کہنے لگے: تم جھوٹے ہو، عمر دینے والے اللہ کی قسم! تم نہ اسے قتل کرو گے اور نہ اسے قتل کرنے کی طاقت رکھتے ہو۔ یہ سن کر سعد بن معاذ کے چچا زاد اسید بن حضیر اٹھے اور سعد بن عبادہ کو مخاطب کر کے بولے: تم نے جھوٹ بولا، مجھے عمر دینے والے کی قسم! ہم اسے ضرور قتل کریں گے۔ کیونکہ تو منافق ہے اور منافقوں کا دفاع کرتا ہے۔ دونوں قبیلے انتقام کی آگ میں جلنے لگے۔ یعنی اوس اور خزرج۔ بلکہ انھوں نے قتال کا ارادہ بھی کر لیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے مسلسل ان کو خاموش کرا رہے تھے۔ تاآنکہ وہ خاموش ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی خاموش ہو گئے۔ بقول عائشہ رضی اللہ عنہا : میں دوسرے دن بھی روتی رہی نہ تو میرے آنسو کم ہوئے اور نہ میں نے نیند کے لیے پلکیں جھپکیں ۔ بقول عائشہ رضی اللہ عنہا صبح ہوتے ہی میرے ماں باپ میرے پاس آئے۔ جبکہ میں دو راتیں اور ایک دن مسلسل روتی رہی، نہ میرے آنسو کم ہوئے اور نہ میں نے نیند کی وجہ سے پلک جھپکی۔ وہ دونوں یہ سمجھنے لگے کہ رونے کی وجہ سے میرا جگر چھلنی ہو جائے گا۔ بقول سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا : جب وہ میرے پاس بیٹھے تھے اور میں رو رہی تھی تو ایک انصاری عورت نے میرے پاس آنے کی اجازت طلب کی، میں نے اسے اجازت دے دی تو وہ بھی میرے ساتھ رونے لگی۔ بقول عائشہ رضی اللہ عنہا : ہم ابھی اس حال میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کو سلام کیا، پھر آپ بیٹھ گئے۔ بقول عائشہ رضی اللہ عنہا جب سے یہ طوفان بدتمیزی اٹھا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے پہلے میرے پاس کبھی آ کر نہیں بیٹھے تھے اور ایک مہینہ گزر گیا میرے معاملے میں آپ پر کوئی وحی نازل نہیں ہوئی تھی۔ بقول عائشہ رضی اللہ عنہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھتے وقت تشہد پڑھا، پھر فرمایا: ’’اما بعد! اے عائشہ! مجھے تمہارے بارے میں یہ یہ خبریں پہنچی ہیں ۔ اگر تم پاک دامن ہو تو اللہ تعالیٰ بھی ضرور
Flag Counter