’’اور سیّدہ اسماء رضی اللہ عنہا سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے عمر میں دس سال سے زیادہ بڑی تھیں ۔‘‘[1]
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بعثت نبوی کے چار یا پانچ سال بعد پیدا ہوئیں ۔ ابو نُعَیم رحمہ اللہ ’’معرفۃ الصحابۃ، ج ۶، ص: ۳۲۵۳ پر سیّدہ اسماء رضی اللہ عنہا کے متعلق تحریر کرتے ہیں وہ بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے دس سال پہلے پیدا ہوئیں ۔
گویا سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیّدہ اسماء رضی اللہ عنہا کی عمروں میں چودہ یا پندرہ سال کا فرق ہے اور یہ رائے علامہ ذہبی رحمہ اللہ کی گزشتہ رائے کے موافق ہے ۔ ان تمام دلائل سے پہلی دلیل ہی کافی ہے۔ اس کے علاوہ جومزید دلائل تحریر کیے گئے ہیں وہ پہلی دلیل کی تاکید اور توثیق کے طور پر تحریر کیے گئے ہیں ۔ نیز صحیح دلیل ایک ہی ہو تو وہ دعویٰ کے ثبوت کے لیے کافی ہوتی ہے جب کہ اس مسئلہ میں تو اہل علم کا اجماع بھی ہے۔ واللہ اعلم
تاریخی انحراف کی اصل وجہ:
درحقیقت اس تاریخی انحراف کا سبب صرف یہ ہے کہ اگر یہ کہا جائے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ان کے بچپن اور کم عمری میں شادی کر لی تو یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں عیب شمار ہو گا، حالانکہ ایسا کچھ نہیں ۔ کیونکہ جزیرۃ العرب کی سر زمین گرم ترین علاقوں میں شمار ہوتی ہے اور عموماً گرم علاقوں میں بلوغت قدرے پہلے شروع ہو جاتی ہے۔اسی لیے شادی بھی جلدی ہوتی ہے اور موجودہ زمانے میں بھی جزیرۃ العرب میں یہی کچھ مروج ہے۔ نیز ہر علاقے کی خواتین کا مزاج اس علاقے کی آب و ہوا ، قبائل اور خاندانوں کے اعتبار سے اپنی ہم عصر و ہم عمر خواتین سے مختلف ہوتا ہے۔بلکہ بعض حالات میں تو یہ فرق زیادہ ہو جاتا ہے ۔
قارئین کرام ! آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے حالات کا مطالعہ کریں تو آپ دیکھیں گے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ کسی کنو اری لڑکی سے شادی نہیں کی۔ آپ کی بقیہ تمام بیویاں آپ کے ساتھ شادی کے بندھن میں آنے سے پہلے شادی کر چکی تھیں ۔ کوئی مطلقہ تھی تو کوئی بیوہ (اور ان میں سے بعض کی اپنے پہلے شوہروں سے اولاد بھی تھی)تو اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ان شادیوں کی وجہ ازدواجی خوشیاں نہیں تھا(بلکہ ان شادیوں کا ایک مخصوص پس منظر تھا۔ متفرق نوعیت کے مصالح تھے جن کا اسلام کی دعوت اور اسلام کے پیغام کی نشرو اشاعت سے تھا)
|