Maktaba Wahhabi

133 - 677
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حب بیکراں صاف دیکھی جا سکتی ہے۔ آپ اس بات کو بھی برداشت نہ کرتے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو کوئی تکلیف پہنچے خواہ ان کے والد محترم کی طرف سے ہی ہو۔ چنانچہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ’’بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے معذرت کی۔‘‘[1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تو نہ سوچا تھا کہ جو تکلیف سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو پہنچنے والی ہے وہ پہنچے گی۔ چونکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ بلند کیا اور سیّدہ عائشہ کو ایک تھپڑ جڑ دیا اور ان کے سینے پر ہاتھ مارا۔ اس وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو افسوس ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے ابوبکر! آج کے بعد میں کبھی بھی اس کے بارے میں تم سے معذرت نہیں کروں گا۔‘‘[2] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اللہ تعالیٰ نے آپ کی بیویوں کے متعلق اختیار دیا کہ آپ انھیں کہیں کہ جو آپ کو اختیار کرنا چاہے تو اس کی مرضی ہے اور جو آپ سے علیحدہ ہونا چاہے تو بھی ٹھیک ہے۔ اس ضمن میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ جو بات چیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہوئی اس میں بھی آپ کی سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ شدید محبت کا اظہار نظر آتا ہے۔ چنانچہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ابتدا کی اور فرمایا: ’’میں تمھیں ایک بات کہنا چاہتا ہوں تو تم اس معاملے میں اپنے والدین کے ساتھ مشورہ کرنے سے پہلے جلد بازی مت کرنا۔‘‘[3] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بخوبی علم تھا کہ میرے والدین مجھے آپ سے جدا ہونے کا مشورہ ہرگز نہیں دیں گے۔‘‘[4] علامہ قرطبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ علماء کہتے ہیں : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اپنے والدین سے مشورے کا حکم اس لیے دیا کیونکہ آپ کو اندیشہ تھا کہ کہیں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرطِ جذبات میں آ کر مجھ سے جدائی کا فیصلہ نہ کر
Flag Counter