پانچواں باب:
دعوت الی اللہ میں اثرات اور اس کے اسالیب
پہلا مبحث :.... دعوت الی اللہ میں ان کے اثرات
۱۔ مدنی عہد میں دعوت الی اللہ پر ان کے اثرات:
مدنی عہد میں ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا کردار سنتِ مطہرہ کی تعلیم و تعلم اور اسے حفظ کرنا رہا۔ چاہے وہ قولی سنت ہو یا فعلی ہو جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصی زندگی سے متعلق تھیں ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَى فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللّٰهِ وَالْحِكْمَةِ ﴾ (الاحزاب: ۳۴)
’’اور تمہارے گھروں میں اللہ کی جن آیات اور دانائی کی باتوں کی تلاوت کی جاتی ہے انھیں یاد کرو۔‘‘
درج ذیل نکات میں یہ اہم اور نمایاں اثر واضح ہو گا۔
۱۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ سے متعلق آپ کی قولی اور فعلی سنن مطہرہ کو سمجھنا اور یاد کرنا خصوصاً آپ کے جو اوقات اپنے اہل خانہ کے ساتھ ان کے گھروں میں بسر ہوتے تھے۔
۲۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بھی علم شرعی حاصل کرتیں اسے پوری امانت اور تندہی سے امت کے دیگر افراد تک پہنچا دیتیں اور پوری امت تک یہ عظیم میراث نبوی پہنچانے میں شاید ان کا کوئی ثانی نہیں ۔
۳۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سوال پوچھنے والی مومن عورتوں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان بہترین رابطہ کار تھیں ۔ خاص طور پر خواتین کے مخصوص احکام کی تفصیل کے لیے یہ اپنی مثال آپ تھیں ۔
اس کی واضح دلیل یہ ہے کہ:
’’جب ایک صحابیہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حیض کے بعد غسل کی کیفیت پوچھی تو آپ نے اسے غسل کی کیفیت بتائی، پھر فرمایا: ’’تو کستوری کا پھاہا[1] رکھ لے اور پھر اس کے ساتھ طہارت حاصل کر۔‘‘
|