تیسرا مبحث :
دیگر من گھڑت بہتانوں کا بیان اور ان کا ردّ
پہلا بہتان:
اہل تشیع کہتے ہیں :
’’اللہ تعالیٰ نے نوح اور لوط علیہما السلام کی بیویوں کی مثال عائشہ کے لیے دی ہے:
﴿ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا لِلَّذِينَ كَفَرُوا امْرَأَتَ نُوحٍ وَامْرَأَتَ لُوطٍ ﴾ (التحریم: ۱۰)
’’اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے لیے جنھوں نے کفر کیا نوح کی بیوی اور لوط کی بیوی کی مثال دی ہے۔‘‘
ان روافض کے بقول اس آیت میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی تکفیر بیان کی گئی ہے۔‘‘[1]
اس بہتان کا جواب:
۱۔کوئی بھی صاحب عقل یہ ماننے سے قاصر ہے کہ اللہ عزوجل نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے نوح اور لوط علیہما السلام کی بیویوں کی مثال دی ہے۔ حالانکہ یہ مثال تو کافروں کے لیے ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں اپنے پاس رکھتے ہیں اور طلاق بھی نہیں دیتے بلکہ ان کی صحیح حالت واضح نہیں کرتے۔
بلکہ اکثر و بیشتر مواقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی ایسی مدح و ثنا بیان کرتے ہیں کہ ان کے جیسی مدح و ثنا کسی اور کی بیان نہیں کرتے۔ کیا یہ رائے اللہ عزوجل کے اس فرمان کے الٹ نہیں :
﴿ وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ﴾ (الاحزاب: ۶) ’’اور اس کی بیویاں ان کی مائیں ہیں ۔‘‘
اس آیت میں یہ مفہوم بھی پایا جاتا ہے کہ ان کی تشبیہ دیگر انبیاء کی بیویوں سے قائم نہیں کی جا سکتی۔ گویا وہ دیگر انبیاء کی بیویوں کی مشابہت سے بری ہیں ، کیونکہ یہ لقب خصوصی طور پر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو عطا ہوا۔
کیا یہ بات معقول ہے کہ جس اللہ نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی براء ت کے لیے قیامت تک پڑھی جانے والی آیات قرآنیہ نازل کر دیں پھر وہی اس کے لیے نوح و لوط کی بیویوں کی مثال دے؟ ان آیات میں تو
|