کہ ہم پر کوئی ایسا دن نہ گزرا ہو گا کہ جس میں دوبار صبح اور شام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف نہ لائے ہوں ۔ ‘‘[1]
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی پرو رش ایک خوش حال اور نعمتوں میں پروردہ گھر میں ہوئی۔ چونکہ سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ کے امیر کبیر تاجر تھے۔ آپ کے ہم قوم لوگ آپ کے علم اور قابل قدر تجارت کی وجہ سے آپ کے ساتھ الفت و اکرام کا معاملہ کرتے اور آپ کو ان کی مجلسوں میں خصوصی مقام حاصل ہوتا ۔
اللہ تعالیٰ ابوبکر رضی اللہ عنہ پر رحم کرے۔ دعوتِ اسلام کی نشرو اشاعت کے لیے انھوں نے کس قدر مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کیا۔ روایات میں وارد ہے کہ انھوں نے ہجرت مدینہ کے وقت سفر کے لیے دو اونٹ تیار کیے۔ اپنے ساتھ پانچ ہزار درہم اور متعدد مسلمان، غلام خرید لیے تاکہ انھیں آزاد کر دیں ۔ ان میں مشہور ترین حبشی غلام سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ تھے۔ سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہی کافی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَا لِأَحَدٍ عِنْدَنَا یَدٌ إِلَّا وَقَدْ کَافَیْنَاہُ مَا خَلَا أَبَا بَکْرٍ فَإِنَّ لَہُ عِنْدَنَا یَدًا یُکَافِیہِ اللّٰہُ بِہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَمَا نَفَعَنِی مَالُ أَحَدٍ قَطُّ مَا نَفَعَنِی مَالُ أَبِی بَکْرٍ وَلَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِیلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ خَلِیلًا أَ لَا وَ إِنَّ صَاحِبَکُمْ خَلِیلُ اللّٰہِ۔))[2]
’’ہم پر جس جس نے بھی احسان کیا ہم نے اس کا بدلہ اسے دے دیا، سوائے ابوبکر کے۔ کیونکہ ان کے ہمارے اوپر اتنے احسانات ہیں جن کا بدلہ اللہ تعالیٰ انھیں قیامت کے دن دے گا اورمجھے کسی کے مال سے اتنا نفع نہیں ہوا جتنا نفع مجھے ابوبکر کے مال سے ہوا۔ اگر میں کسی کو خلیل بنانا چاہتا تو یقیناً ابوبکر کو خلیل بناتا۔ خبردار! تمہارا نبی اللہ تعالیٰ کا خلیل ہے۔‘‘
سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا اجتماعی مقام:
اجتماعی پہلو سے سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے خاندان کو نہایت پاکیزہ مقام حاصل تھا۔ ابن دغنہ نے اجتماعی اعتبار سے سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی نیک شہرت اور اعلیٰ مرتبہ کو اس طرح بیان کیا:
’’چنانچہ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ حبشہ کی طرف ہجرت کے ارادے سے مکہ سے نکلنے لگے تو اس
|