تیسرا مبحث:
متعدد علوم میں دسترس کامل
پہلا نکتہ:.... علومِ عقائد پر دسترس
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے دلوں میں عقیدہ صحیحہ کو کس قدر راسخ کیا اور توحید کی دعوت دی، یہ بات کسی پر مخفی نہیں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو ان تمام ابواب میں وافر حصہ ملا۔ انھوں نے عقیدہ صحیحہ صاف شفاف منبع سے حاصل کیا، کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے انتہائی قریب تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام اقوال و اعمال جو اندرونِ خانہ آپ سے صادر ہوتے تھے وہی سب سے پہلے سنتی اور دیکھتی تھیں ۔
جو مسئلہ بھی سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو سمجھ نہ آتا فوراً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوال کرتیں ۔ ان کی ابتدائی پرورش ایک مسلمان گھرانے میں ہوئی تھی اور اسی وجہ سے جاہلیت کی گمراہیوں اور شرکیہ عقائد و نظریات میں سے کچھ بھی ان پر اثر انداز نہ ہوا۔
آپ ذرا غور کریں کس طرح انھوں نے اللہ عزوجل کے لیے سننے کی صفت کا اثبات کیا:
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں جبکہ ان کا دل نورِ ایمان سے لبریز تھا:
’’تعریف اس اللہ کی جو تمام آوازوں کو سننے کی وسعت رکھتا ہے۔ خولہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے خاوند کی شکایت لے کر آئیں ۔ ان کی گفتگو مجھ سے مخفی تھی۔ تب اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی:
﴿قَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّتِي تُجَادِلُكَ فِي زَوْجِهَا وَتَشْتَكِي إِلَى اللّٰهِ وَاللّٰهُ يَسْمَعُ تَحَاوُرَكُمَا ﴾(المجادلۃ: ۱)
’’یقیناً اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو تجھ سے اپنے خاوند کے بارے میں جھگڑ رہی تھی اور اللہ کی طرف شکایت کر رہی تھی اور اللہ تم دونوں کی گفتگو سن رہا تھا۔‘‘[1]
|