Maktaba Wahhabi

183 - 460
میں اسے کچھ سجھائی نہ دے رہا ہو یا جنات کے نرغے میں پھنس جانے کے باعث صحیح راستے کی طرف توجہ اس کے لیے ممکن نہ رہی ہو۔ مطلب یہ کہ کفر اور شرک اختیار کرکے جو گمراہ ہوگیا،وہ بھٹکے ہوئے راہی کی طرح ہدایت کی طرف نہیں آ سکتا۔ہاں اگر اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے ہدایت مقدر کر دی ہے تو یقینا اللہ کی توفیق سے وہ راہ یاب ہو جائے گا،کیوں کہ ہدایت پر چلا دینا اسی کا کام ہے۔جیسے دوسرے مقامات پر فرمایا گیا: ’’بے شک اللہ اس کو ہدایت نہیں دیتا،جس کو وہ گمراہ کردے اور ان کے لیے کوئی مدد گار نہیں ہوگا۔‘‘ [النحل:۳۷] 105۔نماز و تقوے کا حکم: سورۃ الانعام (آیت:۷۲) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ اَنْ اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اتَّقُوْہُ وَ ھُوَ الَّذِیْٓ اِلَیْہِ تُحْشَرُوْنَ} ’’اور یہ (بھی) کہ نماز پڑھتے رہو اور اس سے ڈرتے رہو اور وہی تو ہے،جس کے پاس تم جمع کیے جاؤ گے۔‘‘ 106۔شرک نہ کرنے کا ثمرہ: سورۃ الانعام (آیت:۸۲) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَمْ یَلْبِسُوْٓا اِیْمَانَھُمْ بِظُلْمٍ اُولٰٓئِکَ لَھُمُ الْاَمْنُ وَ ھُمْ مُّھْتَدُوْنَ} ’’جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو (شرک کے) ظلم سے مخلوط نہیں کیا،اُن کے لیے امن (اور جمعیتِ خاطر) ہے اور وہی ہدایت پانے والے ہیں۔‘‘
Flag Counter