کہ تم سے گندگی دور کر دے اے گھر والو! اور تمھیں پاک کر دے ، خوب پاک کرنا۔‘‘پھر اللہ سبحانہ و تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں سے دوبارہ خطاب کرتے ہوئے فرماتا ہے:
﴿ وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَى فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللّٰهِ وَالْحِكْمَةِ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا ﴾
’’اور تمہارے گھروں میں اللہ کی جن آیات اور دانائی کی باتوں کی تلاوت کی جاتی ہے انھیں یاد کرو۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے نہایت باریک بین، پوری خبر رکھنے والا ہے۔‘‘
اسی بنیاد پر جو بھی ان آیات کو پڑھے گا اسے علم ہو جائے گا کہ یہ آیات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے بارے میں نازل ہوئیں اور بار بار انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والیاں (اہل البیت) کہہ کرمخاطب کیا گیا اور ان کے ساتھ کسی اور کا تذکرہ نہیں کیا گیا۔
ج:.... سنت نبوی سے ثبوت:
متفق علیہ روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر آئے تو اُن کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں مخاطب کیا: ’’السلام علیکم اہل البیت و رحمۃ اللّٰہ‘‘.... اے گھر والو! تم پر سلامتی اور اللہ کی رحمت ہو۔ تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب میں کہا: ’’آپ پر بھی سلامتی اور اللہ کی رحمت ہو۔‘‘[1]
چادر والی حدیث:
صفیہ بنت شیبہ بیان کرتی ہیں کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سیاہ بالوں کی دھاری دار چادر تھی۔ اس دوران حسن بن علی رضی ا للہ عنہما آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چادر میں لپیٹ لیا، پھر حسین رضی اللہ عنہ آئے تو اسے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر میں لپیٹ لیا۔ پھر فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں تو اسے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر میں لپیٹ لیا۔ پھر علی رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بھی چادر میں لپیٹ لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی:
﴿ إِنَّمَا يُرِيدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا﴾
(الاحزاب: ۳۳)
’’اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے گندگی دور کر دے اے گھر والو! اور تمھیں پاک کر دے ، خوب
|