رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح وضو کرتے۔ انھوں نے کلی کی اور تین بار ناک جھاڑی اور تین بار اپنے چہرے کو دھویا پھر اپنا دایاں ہاتھ اور پھر بایاں ہاتھ دونوں تین تین بار دھوئے اور اپنے سر کے اگلے حصے پر اپنا ہاتھ رکھا، پھر اپنے سر کے پچھلے حصے تک ایک ہی بار مسح کیا پھر انہی ہاتھوں سے اپنے کانوں کا مسح کیا۔ پھر وہی ہاتھ اپنے رخساروں پر لگائے۔ سالم نے کہا: میں مکاتبت کی ادائیگی کے لیے ان کے پاس آتا تو وہ مجھ سے اوجھل نہ ہوتیں وہ میرے سامنے بیٹھ جاتیں اور مجھ سے باتیں کرتیں ۔ حتیٰ کہ میں ایک دن ان کے پاس آیا تو کہا: اے ام المومنین! آپ میرے لیے برکت کی دعا کریں ۔ تو انھوں نے فرمایا: تیری کیا مراد ہے؟ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے مجھے آزاد کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا: اللہ تیرے لیے برکت کرے اور میرے آگے پردہ لٹکا دیا۔ پھر اس دن کے بعد میں نے انھیں نہیں دیکھا۔[1]
دوسري حدیث:.... جو بخاری و مسلم نے ابوبکر بن حفص سے روایت کی ہے اس نے کہا میں نے ابو سلمہ کو کہتے ہوئے سنا: میں اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بھائی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو ان کے بھائی نے ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کی کیفیت پوچھی۔ انھوں نے ایک صاع (تقریباً ڈھائی کلو) کے قریب ایک برتن منگوایا اور غسل کیا اور اپنے سر پر پانی بہایا اور ہمارے اور ان کے درمیان حجاب تھا۔[2]
اس شبہے کا جواب:
اوّل:.... نسائی کی روایت کے بارے میں وضاحت:.... اس حدیث کے صحیح ہونے میں محدثین کا اختلاف ہے۔ اس کی سند میں عبدالملک بن مروان بن حارث بن ابی ذباب مجہول ہے۔ جُعَیْد بن عبدالرحمن کے سوا اس سے کسی نے روایت نہیں کی۔
اگر اسے صحیح بھی مان لیا جائے تو بھی اس میں ایسی کوئی بات نہیں کہ عائشہ رضی اللہ عنہا غیر محرموں سے حجاب نہیں کرتی تھیں ۔
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ایک فقیہہ اور مجتہدہ صحابیہ تھیں اور ان کا یہ ایک اجہتادی مسئلہ تھا کہ وہ غلام سے پردے کو ضروری نہیں سمجھتی تھیں ، یہاں غیر محرم کی بات نہیں بلکہ غلام کی بات ہے اس کے اجتہاد پر بھی
|