سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع اور انتقام کی مثال:
سیّدنا عروہ بن زبیر، سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں :
’’یہودیوں کا ایک گروہ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور وہ کہنے لگے: السام علیکم‘‘ یعنی (نعوذ باللہ) آپ ہلاک [2] ہو جائیں ۔تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں ان کا مکر سمجھ گئی، فوراً کہا: تم پر ہلاکت اور لعنت ہو۔‘‘
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! ٹھہر جاؤ ، بے شک اللہ تعالیٰ ہر معاملے میں نرمی پسند کرتاہے۔ تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا نہیں ، انھوں نے کیا کہا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے کہہ تو دیا: اور تم پر بھی ....‘‘ [3]
اور مسلم کی روایت [4] میں ہے:
’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ یہودی آئے اور کہا: اے ابو القاسم! السام علیک .... یعنی (نعوذ باللہ) آپ ہلاک ہو جائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وعلیکم! اور تم بھی.... ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بلکہ تم پر ہلاکت اور لعنت ہو ۔ [5]
چنانچہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! تم بدکلامی کرنے والی نہ بنو۔ انھوں نے کہا: جو انھوں نے کہا ، آپ نے نہیں سنا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں نے انھیں اس کا جواب نہیں دیا جو انھوں نے کہا؟ میں نے کہا: اور تم پر بھی .... ‘‘[6]
امام نووی رحمہ اللہ نے حدیث کی تشریح کرتے ہوئے کہا:
’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے ان کے لیے بد دعا اور مذمت۔ ظالم سے انتقام لینے کی
|