دوسرا مبحث:
واقعہ جمل اور اس کا مدلل ردّ
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے باہمی اختلاف کے بارے میں اہل سنت و الجماعت کی رائے:
واقعہ جمل کی تفصیلات لکھنے سے پہلے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے باہمی اختلافات کے متعلق مختصر طور پر اہل سنت و الجماعت کا اعتقاد لکھ دیا جائے۔ تاکہ جب کوئی مسلمان تاریخی کتب کا مطالعہ کرے اور ان میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے باہمی اختلاف کو دیکھے تو اس کے دل میں ان نفوس قدسیہ کے متعلق کوئی بدگمانی پیدا نہ ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اکثر مورخین نے ہر قسم کا رطب و یابس جمع کر دیا ہے اور بہت کم مورخین ایسے گزرے ہیں جو روایات کی چھان بین کرتے تھے۔
امام ابوبکر المروزی[1] لکھتے ہیں : ’’میں نے ابو عبداللہ احمد بن حنبل کو کہتے ہوئے سنا، کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے متعلق یہ بے بنیاد و فضول روایات لکھتے ہیں ۔ میں نے کہا: آپ کے متعلق بھی یہ حکایت بیان کی جاتی ہے کہ آپ نے کہا ہے ، میں انکار نہیں کرتا کہ کوئی محدث یہ احادیث اس لیے لکھے تاکہ ان کی اصلیت کے متعلق لوگوں کو معلوم ہو۔ وہ غضب ناک لہجے میں بولے: میں شدت سے ایسی روایات کا انکار کرتا ہوں اور مزید کہا: یہ باطل ہیں ۔ اللہ کی پناہ! میں کیسے ان سے انکار نہ کروں گا؟ اگر ایسی روایات غیر اہم لوگوں کے بارے میں ہوں تو میں تب بھی ان کا انکار کرتا اور جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے بارے میں ایسی روایات ہوں تو پھر میرا کیا حال ہو گا؟ نیز انھوں نے فرمایا: میں کبھی ایسی احادیث نہیں لکھتا۔ میں نے ابو عبداللہ سے کہا: جس شخص کے بارے میں پتا چل جائے کہ وہ ایسی فضول روایات لکھتا اور اکٹھی کرتا ہے کیا اسے ترک کر دیا جائے گا؟ انھوں نے فرمایا: ہاں ۔ ایسی ردی احادیث جمع کرنے والا رجم کا مستحق ہے۔ ابو عبداللہ نے فرمایا: میرے پاس عبدالرحمن بن صالح آیا تومیں نے اس سے پوچھا: کیا تم ایسی احادیث بیان کرتے ہو؟ وہ کہنے لگا: یہ فلاں اور فلاں بیان کرتا ہے اور میں اس کے ساتھ نرمی سے پیش آتا ہوں اور وہ ان کو دلیل بھی بناتا ہے۔ میں نے اس کے بعد اسے دیکھا تو اس سے اعراض کیا اور
|