پہلا مبحث :
ان بہتانوں کا تذکرہ
جن کی زَد بلا واسطہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر پڑتی ہے
۱۔ پہلا بہتان اور اس کا ردّ:
روافض کہتے ہیں کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر پلایا نیز وہ کہتے ہیں کہ سیّدہ عائشہ اور حفصہ رضی ا للہ عنہما نے اپنے والدوں کے ساتھ مل کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہلاک کرنے کی سازش کی اور ان دونوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دہن مبارک میں زہر ڈالا جس کے نتیجے میں آپ کی موت واقع ہو گئی۔یعنی ان منافقوں کے نزدیک ام المؤمنین سیّدہ عائشہ اور سیّدہ حفصہ اور ان کے والد ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قاتل ہیں ۔ ( اللہ تعالیٰ کی ان گنت لعنتیں ہوں ان لوگوں پر جو یہ جھوٹ باندھتے ہیں )
اگر معمولی سا غور کیا جائے تو اس رائے میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور حفصہ رضی اللہ عنہا پر الزام سے بہت بڑا الزام اللہ اور اس کے رسول پر لگایا گیا ہے، جس کی توجیہ یہ ہے کہ جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کسی نے مکر و فریب کا ہتھکنڈا استعمال کیا اللہ تعالیٰ نے فوراً اپنے نبی کی طرف وحی کر کے آپ کو خبردار کر دیا۔ مثلاً جب یہودیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنا چاہا اور بکری کے گوشت پر زہر لگا دیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے بولنے کی طاقت عطا کر دی اور اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبردار کر دیا کہ اس میں زہر ملا ہوا ہے۔[1]
جب یہودیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھاری پتھر گرا کر آپ کو شہید کرنا چاہا تو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی کی اور آپ جلدی سے وہاں سے اٹھ کر چلے گئے۔[2]
تو کیا اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھر اور اپنے مرض الموت میں تنہا چھوڑ دیا اور جو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دینا چاہتے تھے ان کو یہ موقع مہیا کیا کہ وہ اپنے ناپاک فعل کو پایۂ تکمیل تک پہنچا دیں ، حالانکہ ان لمحات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی نصرت و حمایت اور اس کی رحمت کے سب سے زیادہ محتاج تھے۔ بے شک اللہ تعالیٰ کے متعلق رافضیوں کی یہ بہت بڑی بدگمانی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
|