یہ روایت مرسل بھی ہے کیونکہ محمد بن عمر واقدی کذاب ہے اور ایک شیعہ نے بھی اس باطل روایت سے غیر شریفانہ استدلالات کیے ہیں اور اس کے ذریعے سے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر طعن و تشنیع کی ہے اور اس کی طرف جھوٹ کی نسبت کی۔[1]
روافض کا سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر تیسرا بہتان:
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ اور حفصہ( رضی ا للہ عنہما ) کو یوں بددعا دی: اے اللہ! تو ان دونوں کی سماعت ختم کر دے۔‘‘
ابان بن ابی عیاش نے سلیم بن قیس سے یہ روایت کی کہ میں نے علی علیہ السلام کو کہتے ہوئے سنا: ’’جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سینے کے ساتھ لگایا اور آپ کا سر مبارک میرے کان کے پاس تھا۔ دو عورتوں (عائشہ اور حفصہ رضی ا للہ عنہما ) نے گفتگو سننے کے لیے کان لگا دئیے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ تو ان دونوں کے کان بند کر دے۔‘‘[2]
اس روایت کا جواب یہ ہے کہ اس کی سند میں ابان بن عیاش راوی مجروح ہے۔ عمرو بن علی نے کہا: یہ متروک الحدیث ہے اور دوسرے مقام پر اس نے کہا: یحییٰ اور عبدالرحمن دونوں اس کی حدیث قبول نہیں کرتے تھے۔ ابو طالب احمد بن حمید نے کہا: میں نے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو فرماتے ہوئے سنا: ابان بن عیاش کی احادیث مت لکھو۔ میں نے کہا: کیا وہ بدعتی ہے؟
امام احمد رحمہ اللہ نے کہا: ’’وہ منکر الحدیث ہے۔‘‘
معاویہ بن صالح نے یحییٰ بن معین سے روایت کی کہ یہ ضعیف ہے۔ نیز اس نے کہا: ابان متروک الحدیث ہے۔
ابو حاتم رازی رحمہ اللہ نے کہا: ’’یہ متروک الحدیث ہے۔ یہ تھا تو نیک آدمی لیکن اس کا حافظہ خراب تھا۔‘‘
عبدالرحمن بن ابی حاتم نے کہا: ابو زرعہ رحمہ اللہ سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا: اس کی حدیث ترک کر دی گئی اور ہمارے سامنے اس کی حدیث نہیں پڑھی جاتی۔ ان سے پوچھا گیا، کیا یہ جان بوجھ کر جھوٹ بولتا تھا؟ ابو زرعہ نے کہا: نہیں وہ انس، شہر اور حسن سے احادیث سنتا، پھر اسے ان کے درمیان فرق معلوم نہ ہوتا۔
|