بھی ہے؟ دن میں دو بار کھانا اسراف ہے اور اللہ تعالیٰ اسراف کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔ اسے امام بیہقی نے ’’دلائل النبوۃ‘‘ میں روایت کیا اور کہا یہ ضعیف ہے۔ کیونکہ اس کی سند میں ابو عبدالرحمن سلمی ہے اور ابن لہیعہ ہے۔ دوہرے ضعف کے ساتھ ساتھ یہ ان احادیث صحیحہ کے مخالف بھی ہے جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں قلت طعام کا تذکرہ ہے۔[1]
نواں بہتان:
وہ کہتے ہیں کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ پر نوحہ کیا۔
سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے وفات پائی تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس پر نوحہ کروایا۔ اسی وقت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ آئے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ پر ان عورتوں کو رونے سے منع کیا۔ انھوں نے رکنے سے انکار کر دیا، تو عمر رضی اللہ عنہ نے ہشام بن ولید سے کہا، تم گھر کے اندر جاؤ اور ابو قحافہ کی بیٹی یعنی ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بہن کو میرے پاس لے آؤ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جب عمر رضی اللہ عنہ کی یہ بات سنی تو ہشام سے کہا: میں اپنے گھر میں تمہارا آنا گناہ سمجھتی ہوں ۔ یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ نے ہشام سے کہا: تم اندر چلے جاؤ میں تمھیں اجازت دیتا ہوں ۔ ہشام اندر گیا اور ابوبکر کی بہن ام فروہ کو عمر کے پاس لے آیا۔ عمر نے اسے درے سے مارا، جب بین کرنے والیوں نے اسے درے لگنے کی آواز سنی تو وہ منتشر ہو گئیں ۔
جواب:.... یہ اثر ضعیف ہے۔ ابن مسیب کی مراسیل میں سے ایک ہے۔ اسے طبری نے یونس بن عبدالاعلیٰ صدفی سے روایت کیا۔ اس نے کہا، ہمیں ابن وہب نے خبر دی اس نے کہا ہمیں یونس بن یزید نے ابن شہاب زہری کے واسطے سے خبر دی، اس نے کہا: مجھے سعید بن مسیب نے حدیث سنائی، .... طویل حدیث ہے۔[2]
دسواں بہتان:
اہل تشیع کہتے ہیں : عائشہ بناؤ سنگھار کر کے گھر سے باہر جاتی تھی۔ اس کے لیے انھوں نے ایک جھوٹی حدیث کا سہارا لیا۔ اس میں وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ سے فرمایا: اے حمیراء! تو نے میرے حکم کی شدید مخالفت کی اور اللہ کی قسم! تو نے یقیناً میرے اس فرمان کی مخالفت کی اور اس کی نافرمانی کی اور تو بناؤ سنگھار کر کے گھر سے باہر چلی گئی۔[3]
|