پانچواں بہتان:
روافض کہتے ہیں : ’’ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وصیت کو چھپا لیا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خصوصی طور پر عائشہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا تھا کہ وہ مرنے کے بعد میری وصیت کے مطابق علی رضی اللہ عنہ کو مسلمانوں کے امام کے طور پر فائز کریں ۔‘‘
اہل تشیع نے مجلسی کی روایت کردہ طویل حدیث سے استدلال کیا ہے کہ جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے درمیان ہونے والی گفتگو منقول ہے۔ اس میں ہے .... (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) میں تجھے ایک بات بتاتا ہوں تو اسے اچھی طرح محفوظ کر لے۔ تاآنکہ میں اسے لوگوں میں مشہور کرنے کے متعلق تجھے حکم دوں ۔ پس اگر تو نے اس کی حفاظت کی تو اللہ تعالیٰ اس دنیا اور آخرت میں تیری بھی حفاظت کرے گا اور اللہ اور اس کے رسول پر سب سے پہلے ایمان لانے والوں کی فضیلت تجھے حاصل ہو گی اور اگر تو نے اسے ضائع کر دیا اور میں تجھے جو بتانے والا ہوں تو نے اس کا اہتمام نہ کیا تو اپنے رب کے ساتھ کفر کرے گی۔ تیرا اجر ضائع ہو جائے گا اور اللہ اور اس کے رسول کا ذمہ تجھ سے بری ہو جائے گا اور تو خسارہ پانے والوں سے ہو جائے گی اور تیری اس کوتاہی کا کوئی نقصان اللہ اور اس کے رسول کو ہرگز نہیں ہو گا۔ گویا اس وصیت کی حفاظت، اس پر ایمان اور اس کے نفاذ کے اہتمام کا حکم اس میں موجود تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے بتایا ہے کہ میری عمر پوری ہو چکی ہے اور اس نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں لوگوں کے لیے علی کو ایک نشانی دوں ، اسے ان کا امام اور اسی طرح اپنا جانشین بنا دوں جس طرح مجھ سے پہلے سب انبیاء اپنے جانشین اور اپنے وصی بناتے تھے ....‘‘ [1]
روافض کا دعویٰ ہے کہ
’’عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ وصیت چھپا لی اور ابوبکر کی فضیلت ثابت کرنے والی احادیث وضع کر لیں ۔‘‘
اس الزام کا جواب:
سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت والی احادیث بے شمار ہیں اور امت مسلمہ کا اس بات پر اجماع واقع ہو چکا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کے افضل ترین فرد سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں اور اس جگہ ہم صرف
|