Maktaba Wahhabi

99 - 460
کو عورتوں پر فضیلت ہے اور اللہ تعالیٰ غالب (اور) صاحبِ حکمت ہے۔‘‘ طلاق کا معنیٰ بندھن کو کھولنا ہے،یعنی طلاق چھوڑ دینے اور ترک کر دینے کے بعد شرعاً نکاح کی گرہ کھول دینے کو کہتے ہیں۔ اس سے وہ مطلقہ عورت مراد ہے جو حاملہ بھی نہ ہو (کیونکہ حمل والی عورت کی مدت وضع حمل تک ہے) اور جسے دخول سے قبل طلاق مل گئی ہو،وہ بھی نہ ہو (کیونکہ اس کی کوئی عدت ہی نہیں ) اور جس کو حیض آنا بند ہو گیا ہو،وہ بھی نہ ہو،کیونکہ ان کی عدت تین مہینے ہے،گویا مذکورہ عورتوں کے علاوہ صرف مدخولہ عورت کی عدت بیان کی جارہی ہے۔یعنی تیں طہر یا تین حیض عدت گزار کر وہ دوسری شادی کرنے کی مجاز ہے۔ 24۔طلاق دینے اور خلع لینے کا حکم: سورۃ البقرۃ (آیت:۲۲۹) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْحٌ بِاِحْسَانٍ وَلَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْھُنَّ شَیْئًا اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْھِمَا فِیْمَا افْتَدَتْ بِہٖ تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ فَلَا تَعْتَدُوْھَا وَ مَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ} ’’طلاق (صرف) دو بار ہے (یعنی جب دو دفعہ طلاق دے دی جائے تو) پھر (عورت کو) یا تو بطریق شایستہ (نکاح میں ) رہنے دینا ہے یا بھلائی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے اور یہ جائز نہیں کہ جو مہر تم اُن کو دے چکے ہو،اُس میں سے کچھ واپس لے لو۔ہاں اگر زن و شوہر کو خوف ہو
Flag Counter