Maktaba Wahhabi

186 - 677
دی: ’’یہ چیز اللہ تعالیٰ نے بنات آدم پر لکھ دی ہے۔‘‘[1]اور آپ نے انھیں حکم دیا کہ وہ سب کچھ کرو جو دیگر حجاج کریں گے سوائے بیت اللہ کے طواف کے۔ جب ان کو طہارت حاصل ہوئی تو کہہ اٹھیں : ’’اے اللہ کے رسول! آپ لوگ حج اور عمرہ کر کے واپس جاؤ گے اور کیا میں صرف حج کر کے واپس جاؤں گی؟‘‘ تب آپ نے ان کے بھائی عبدالرحمن بن ابی بکر صدیق رضی ا للہ عنہما کو حکم دیا کہ ’’وہ انھیں لے کر ’’تنعیم‘‘ جائیں ۔‘‘ اس طرح سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حج کرنے کے بعد ماہ ذی الحجہ میں ہی عمرہ ادا کیا۔[2] ۲۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی سخاوت کا بیان: سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بکثرت صدقات کرنے والی سخی خاتون تھیں ۔ جب تک وہ تمام مال فقراء و مساکین پر خرچ نہ کر دیتیں اپنے ہاتھ کو نہ روکتیں ۔ چنانچہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک گھر ایک لاکھ دینار میں فروخت کیا پھر اس کی قیمت فقراء میں تقسیم کر دی اور سیّدنا عبداللہ بن زبیر نے ان کی طرف درخواست لکھ بھیجی۔ عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بعد سب لوگوں سے زیادہ عبداللہ بن زبیر رضی ا للہ عنہما سے محبت تھی اور وہ بھی سب سے زیادہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آتے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس اللہ کا جتنا رزق بھی آتا، وہ اسے فوراً صدقہ کر دیتی تھیں ۔ سیّدنا ابن زبیر رضی ا للہ عنہما نے کہا: انھیں روکنا چاہیے۔ (تاکہ وہ سوچ سمجھ کر صدقہ و خیرات کریں ۔)[3] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جب یہ سنا کہ مجھے روکا جائے گا اگر میں ابن زبیر سے بات کروں تو مجھ پر نذر کا کفارہ پڑ جائے، چنانچہ ابن زبیر نے کچھ قریشیوں خصوصاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ماموؤں کے ذریعے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس سفارش پہنچائی، تو انھوں نے ان کی سفارش ردّ کر دی۔[4] چنانچہ زہریوں (جو زہرہ کی طرف منسوب لوگوں کو کہا جاتا ہے اس کا نام مغیرہ بن کلاب تھا) میں سے عبدالرحمن بن اسود بن عبدیغوث اور مسور بن مخرمہ رضی ا للہ عنہما نے کہا: جب ہم دونوں اجازت طلب کریں تو تم فوراً پردہ میں گھس آنا۔ چنانچہ انھوں نے ایسے ہی کیا۔ (جب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا خوش ہو گئیں )تب انھوں نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف دس غلام بھیجے تو آپ رضی اللہ عنہا نے انھیں آزاد کر دیا۔ پھر وہ مسلسل آزاد کرتی رہیں حتیٰ کہ چالیس غلام آزاد کیے۔ تب وہ کہہ اٹھیں میں نے جب قسم اٹھائی تھی ، اسی وقت کوئی کام خاص کر لیتی اور اسے کر کے فارغ
Flag Counter