اس بہتان کے متعلق اہل تشیع کے نظریات
پہلا نظریہ .... احادیث وضع کرنا:
البرہان فی تفسیر القرآن لہاشم البحرانی[1]، ج ۱۴، ص: ۶۷۔۶۸ اوربحار الانوار للمجلسی، ج ۲۲، ص: ۲۱۰۱ میں اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ﴿ يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللّٰهُ لَكَ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ وَاللّٰهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ () قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ وَاللّٰهُ مَوْلَاكُمْ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ () وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللّٰهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَنْ بَعْضٍ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنْبَأَكَ هَذَا قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ﴾(التحریم: ۱۔۳) .... ’’اے نبی! تو کیوں حرام کرتا ہے جو اللہ نے تیرے لیے حلال کیا ہے؟ تو اپنی بیویوں کی خوشی چاہتا ہے، اور اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔ بے شک اللہ نے تمھارے لیے تمہاری قسموں کا کفارہ مقرر کر دیا ہے اور اللہ تمہارا مالک ہے اور وہی سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے اور جب نبی نے اپنی کسی بیوی سے پوشیدہ طور پر کوئی بات کہی، پھر جب اس (بیوی) نے اس بات کی خبر دے دی اور اللہ نے اس (نبی) کو اس کی اطلاع کر دی تو اس (نبی) نے (اس بیوی کو) اس میں سے کچھ بات بتلائی اور کچھ سے اعراض کیا، پھر جب اس (نبی) نے اسے یہ (راز فاش کرنے کی) بات بتائی تو اس نے کہا تجھے یہ کس نے بتایا؟ کہا: مجھے اس نے بتایا جو سب کچھ جاننے والا، ہر چیز سے باخبر ہے۔‘‘ کے ضمن میں علی بن ابراہیم قمی[2] نے لکھا ہے:
’’ان آیات کا سبب نزول یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیوی کے گھر میں تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لیے ماریہ قبطیہ[3] آپ کے ساتھ تھیں ۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم حفصہ کے گھر میں تھے۔ حفصہ اپنے کام کے لیے گھر سے باہر گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
|