Maktaba Wahhabi

117 - 460
رہن یا قبضہ رکھ کر (قرض لے لو) اور اگر کوئی کسی کو امین سمجھے (یعنی رہن کے بغیر قرض دے دے) تو امانت دار کو چاہیے کہ صاحبِ امانت کی امانت ادا کر دے اور اللہ جو کہ اُس کا رب ہے،اُس سے ڈرے اور (دیکھنا) شہادت کو مت چھپانا جو اُس کو چھپائے گا وہ دل کا گناہ گار ہو گا اور اللہ تمھارے سب کاموں سے واقف ہے۔‘‘ اگر سفر میں قرض کا معاملہ کرنے کی ضرورت پیش آئے،وہاں لکھنے والا یا کاغذ پنسل نہ ملے تو اس کی متبادل صورت بتلائی جا رہی ہے کہ قرض لینے والا کوئی چیز قرض دینے والے کے پاس گروی رکھ دے،اس سے گروی کی مشروعیت اور اس کا جواز ثابت ہوتا ہے۔نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی زرہ ایک یہودی کے پاس گروی رکھی تھی۔اگر گروی رکھی ہوئی چیز ایسی ہے،جس سے نفع موصول ہوتا ہے تو اس نفع کا حق دار مالک ہوگا اور گروی رکھی ہوئی چیز پر کچھ خرچ ہوتا ہے تو اس سے وہ اپنا خرچ وصول کر سکتا ہے۔باقی نفع مالک کو ادا کرنا ضروری ہے۔ 39۔اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم مانو: 1۔سورت آل عمران (آیت:۳۱،۳۲) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَ یَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَ اللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ . قُلْ اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ الرَّسُوْلَ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْکٰفِرِیْنَ} ’’(اے پیغمبر! لوگوں سے) کہہ دو کہ اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میری پیروی کرو،اللہ بھی تمھیں دوست رکھے گا اور تمھارے گناہ معاف کر دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔کہہ دو کہ اللہ اور اُس کے
Flag Counter