جواب:.... اس حدیث کی سند ہی نہیں اور ارشاد القلوب الی الصواب حسن بن ابی الحسن دیلمی[1] نے تصنیف کی یہ آٹھویں صدی میں رہا۔ یہ مذہب کا غالی شیعہ تھا۔ جیسا کہ اسماعیل پاشا[2]نے ’’ہدیۃ العارفین‘‘ اور ’’ایضاح المکنون‘‘ میں لکھا، شاید یہ غالی شیعہ تھا، چنانچہ اس کی یہ روایت تمام قیاسات و قواعد کے مطابق کتاب و سنت کی مخالف ہے۔[3]
رہی کتاب ’’کشف الیقین‘‘ تو یہ ابن مطہر حلی کی ہے، ابو المنصور حسن بن یوسف امامی شیعہ اس کا مصنف ہے۔[4] ۷۲۶ ہجری میں فوت ہوا یہ بھی ایک غالی و فاسد العقیدہ شیعہ تھا۔ جس کا اس کی امامی مذہب کے متعلق تصنیفات اور منطق و کلام پر تحریرات سے بخوبی پتا چلتا ہے۔[5]
گیارہواں بہتان:
اہل تشیع کہتے ہیں :’’ ابن عباس نے عائشہ کی مذمت میں مشہور اشعار کہے ہیں جو درج ذیل ہیں :
تَجَمَّلْتِ تَبَغَّلْتِ
وَ لَوْ عِشْتِ تَفَیَّلْتِ
لَکِ التُّسْعُ مِنَ الثُّمُنِ
وَ بِالْکُلِّ تَصَرَّفْتِ
’’تو اونٹنی پر سوار ہوئی پھر خچر پر سوار ہوئی اور اگر تو زندہ رہی تو ہاتھی پر ضرور سوار ہو گی، تو نے سارے ترکے پر قبضہ کر لیا ہے حالانکہ تیرا حق الثمن (آٹھویں حصہ) میں سے التسع (نواں حصہ) ہے۔‘‘
|