بقول خولہ رضی اللہ عنہا میں واپس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ کو پورا واقعہ بتایا تو آپ نے فرمایا: تم واپس ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور انھیں کہو کہ آپ میرے اسلامی بھائی ہو، اور میں آپ کا بھائی ہوں ۔ آپ کی بیٹی میرے لیے مناسب ہے ۔ وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور انھیں یہ بات بتلائی۔ انھوں نے خولہ رضی اللہ عنہا سے کہا: تم جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے پاس لے آؤ۔ آپ ان کے پاس آئے تو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی بیٹی عائشہ رضی اللہ عنہا کا نکاح کر دیا۔ اس و قت سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر چھ سال کی تھی۔‘‘ [1]
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اپنی رخصتی کے متعلق خود بیان کرتی ہیں ، اور یہ کہ انھیں ان کی والدہ محترمہ نے کس طرح تیار کیا۔ وہ کہتی ہیں :’’میری والدہ محترمہ مجھے خوب کھلاتی پلاتیں ، وہ چاہتی تھیں میں صحت مند ہو جاؤں ، تاکہ وہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیج دیں ۔ لیکن ان کی یہ تمنا پوری ہوتی نظر نہ آئی، بالآخر میں نے تازہ کھجوروں کے ساتھ کھیرا یا ککڑی[2]ملا کر کھائیں تو خوب صحت مند ہو گئی۔‘‘[3]
جب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر تشریف لائیں تو ان کے کھلونے ان کے ساتھ تھے۔[4]
رخصتی کی پہلی رات
رخصتی والی رات میں سیّدہ اسماء بنت یزید اور ان کی سہیلیوں نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو تیار کرنے کی ذمہ داری لی۔ سیّدہ اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بناؤ سنگھار کیا۔[5] پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی رونمائی کی دعوت دی۔[6]
|