۲۔ان احادیث نے امت کو اس کی طہارت اور عبادت میں کتنا فائدہ دیا اور امت کی ایسی مشکلات حل کیں جن کا حل آسان نہ تھا اور یہ ایسا فضل ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سے صرف سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حصہ میں ہی آیا۔[1]
نواں شبہ:
’’عائشہ رضی اللہ عنہا نے عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ پر لعن طعن کی۔ ‘‘
حاکم نے اپنی سند کے ساتھ مسروق سے روایت کی کہ مجھے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے خواب میں اپنے آپ کو ایک ٹیلے پر دیکھا اور میرے اردگرد گائیاں ذبح کی جا رہی تھیں ۔ میں نے انھیں کہا: اگر آپ کا خواب سچ ہوا توآپ کے اردگرد ایک بڑی جنگ ہو گی۔ انھوں نے کہا: میں تیرے شر سے اللہ کی پناہ چاہتی ہوں ۔ تم نے نامناسب بات کی۔ میں نے ان سے کہا: شاید کوئی ایسا معاملہ ہو جو آپ کو برا لگے گا۔ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! اگر میں آسمان سے گر پڑوں تو یہ مجھے زیادہ محبوب ہے اس سے کہ میں کوئی ایسا کام کروں ۔ جب کچھ وقت گزرا تو انھیں بتایا گیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے ابھری ہوئی چھاتی والے شخص کو قتل کر دیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے کہا: جب تم کوفہ جاؤ تو میرے لیے کچھ لوگوں کے نام لکھ بھیجنا جو اس واقعہ کے گواہ ہیں ۔ جو اس علاقے میں معروف ہوں ۔ جب میں کوفہ آیا تو لوگوں کو گروہوں میں منقسم دیکھا۔ میں نے ہر گروہ سے دس آدمیوں کے نام ان کی طرف لکھ بھیجے جو اس واقعہ کے گواہ تھے۔ بقول راوی میں ان کے پاس ان لوگوں کی گواہیاں لایا تو انھوں نے کہا: اللہ تعالیٰ عمرو بن عاص پر لعنت کرے، اس نے مجھ سے کہا کہ اس نے مصر میں اس شخص کو قتل کیا۔[2]
اس روایت سے استدلال کا درج ذیل وجوہ سے جواب دیا جائے گا:
اوّل:.... یہ روایت شاذ ہے۔ کیونکہ مصنف ابن ابی شیبہ میں یہ روایت اس سند کے ساتھ مسروق سے اس طرح مروی ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں : میں نے خواب میں اپنے آپ کو ایک ٹیلے پر دیکھا گویا کہ میرے اردگرد گائیاں ذبح کی جا رہی ہوں ۔ تو مسروق نے کہا: اگر آپ کر سکیں کہ وہ آپ نہ ہوں تو ضرور ایسا کریں ۔ مسروق نے کہا: پس وہ اس آزمائش میں پڑ گئیں ۔ اللہ ان پر رحم فرمائے۔
|