نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بے شک ابوالقعیس کے بھائی افلح نے اجازت طلب کی تو میں نے آپ سے پوچھنے تک اسے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور تجھے کس چیز نے اپنے چچا کو اجازت دینے سے منع کیا۔ میں نے کہا: اے رسو ل اللہ! مجھے مرد نے تو دودھ نہیں پلایا مجھے تو ابوالقعیس کی بیوی نے دودھ پلایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اسے اجازت دے دے کیونکہ وہ تیرا چچا ہے، تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں ۔‘‘ [1]
خدام اور خادمائیں
ام المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے متعدد خدام اور خادمائیں تھیں اور آپ ان سب کے ساتھ احسان مندانہ برتاؤ کرتی تھیں اور سب کی عزت و تکریم کرتیں ۔
۱۔بریرۃ: [2]....صحیحین میں اس کے متعلق مشہو ر حدیث مروی ہے۔ صحیح بخاری [3]کا متن کچھ اس طرح ہے:
((أَنَّ عَائِشَۃَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِیَ بَرِیرَۃَ فَأَبَی مَوَالِیہَا إِلَّا أَنْ یَشْتَرِطُوا الْوَلَائَ فَذَکَرَتْ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَالَ: اشْتَرِیہَا وَأَعْتِقِیہَا ، فَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ۔ وَأُتِیَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم بِلَحْمٍ ، فَقِیلَ إِنَّ ہَذَا مَا تُصُدِّقَ بِہِ عَلَی بَرِیرَۃَ، فَقَالَ: ہُوَ لَہَا صَدَقَۃٌ وَلَنَا ہَدِیَّۃٌ۔)) [4]
’’یہ کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بریرہ کو خریدنا چاہا تو اس کے مالکوں نے یہ شرط رکھی کہ اس کا سامان ہمیں ملے گا تو ہم فروخت کر دیں گے۔ بصورتِ دیگر ہم اسے فروخت نہیں کرتے۔
|